الیگزینڈر لوکاشینکو: کرپشن کا جال اور عالمی تعلقات

“بیلاروس کا صدر، الیگزینڈر لوکاشینکو” — ایک ایسا نام جو کرپشن، جرائم، اور عالمی سطح پر متنازعہ تعلقات کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔
جب عالمی سطح پر کرپشن کی بات کی جاتی ہے، تو ان کے نام کا ذکر ہمیشہ سب سے پہلے آتا ہے۔ 2021 میں، عالمی کرپشن اور جرائم سے متعلق رپورٹنگ کرنے والے ادارے آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ (OCCRP) نے انہیں “کرپٹ پرسن آف دی ایئر” کا اعزاز دیا، اور اس کے ساتھ ہی انہیں دنیا کے کرپٹ ترین شخص کے طور پر نمایاں کیا۔ یہ صرف ایک اعزاز نہیں تھا، بلکہ اس نے بیلاروس کے صدر کی حکومت اور ان کے طرز حکمرانی کو عالمی سطح پر بے نقاب بھی کیا۔
الیگزینڈر لوکاشینکو نے 1994 میں بیلاروس کی صدارت کا عہدہ سنبھالا تھا اور اس کے بعد سے وہ مسلسل اس عہدے پر براجمان ہیں۔ ان کی حکومت کو اکثر آمرانہ سمجھا جاتا ہے، جہاں سیاسی آزادیوں کو دبا دیا جاتا ہے اور مخالفین کو کچلا جاتا ہے۔
ان کی حکومت نے بیلاروس میں جمہوریت کے اصولوں کو پامال کیا ہے، اور ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سیاسی مخالفین کے خلاف سخت اقدامات کیے ہیں، جیسے کہ جیل میں ڈالنا، ٹارچر کرنا، اور کبھی کبھار ان کی پراسرار گمشدگیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
الیگزینڈر لوکاشینکو نے اپنے حکومتی عرصے میں کرپشن کو بڑھاوا دیا ہے، اور دنیا بھر میں ان کے طرز حکمرانی پر شدید تنقید کی گئی ہے۔ ان کی حکومت کے دوران، بیلاروس میں متعدد کاروباری، سیاسی، اور مالی مفادات نے کرپشن کو فروغ دیا، جس کے نتیجے میں ملک کی معیشت اور عوامی وسائل کا استحصال ہوا۔
جب عالمی سطح پر کرپشن کے معاملات کی بات کی جاتی ہے، تو یہ سوال اُٹھتا ہے کہ الیگزینڈر لوکاشینکو کی حکومت اور ان کے کرپٹ اقدامات عالمی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہوئے ہیں؟
بیلاروس کے صدر کا بین الاقوامی تعلقات بھی متنازعہ رہے ہیں۔ روس کے ساتھ ان کا تعلق گہرا اور پیچیدہ ہے، اور بیلاروس نے اپنے اتحادی روس کی حمایت سے کئی عالمی معاملات میں فائدہ اٹھایا ہے۔ دوسری جانب، مغربی ممالک اور یورپی یونین نے ان کے خلاف اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں اور ان کی حکومت کو عالمی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔
حیرت کی بات یہ ہے کہ ان کی حکومتی پالیسیوں کے باوجود، لوکاشینکو اپنی تیسری نسل سمیت کئی بار عالمی تعلقات کی نوعیت کے پیش نظر روس اور دیگر ممالک کے دورے کرتے رہتے ہیں، جس سے عالمی سیاست میں ایک خاص قسم کی پیچیدگی آتی ہے۔ خاص طور پر جب ان کے اندرونی مسائل اور کرپشن کا سوال عالمی سطح پر اُٹھایا جاتا ہے، وہ اکثر اپنے تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوشش کرتے ہیں، چاہے اس کے لیے وہ کتنے ہی متنازعہ اقدامات کیوں نہ اٹھائیں۔
2021 میں “کرپٹ پرسن آف دی ایئر” کا اعزاز حاصل کرنا صرف بیلاروس کے اندر کی سیاست کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ عالمی سطح پر ایک سنگین پیغام بھی ہے۔ جب ایک عالمی رہنما کرپشن اور بدعنوانی میں ملوث ہو، تو یہ نہ صرف اس کے ملک کی سیاسی اور معاشی حالت کو متاثر کرتا ہے، بلکہ عالمی تعلقات اور عالمی معیشت پر بھی اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ سوال بھی اُٹھتا ہے کہ عالمی رہنماؤں کو کرپشن اور بدعنوانی کے خلاف سخت موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ جب تک ایسے رہنما کرپشن کے دھندے میں ملوث رہیں گے، عالمی سطح پر انصاف کی کمی اور بدعنوانی کے پھیلاؤ کو روکنا مشکل ہو گا۔
الیگزینڈر لوکاشینکو کی حکومت نے بیلاروس کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے متنازعہ بنا دیا ہے۔ ان کی کرپشن اور آمرانہ حکومت کی وجہ سے بیلاروس عالمی سطح پر ایک “نظیر” بن چکا ہے جس میں انسانی حقوق، جمہوریت، اور آزادانہ انتخابات کا فقدان ہے۔
ان کی عالمی تعلقات اور کرپشن کی کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ عالمی سیاست میں شفافیت اور ایمانداری کی اہمیت کتنی ضروری ہے۔ ایسے حکمرانوں کی موجودگی میں عالمی انصاف کے خواب کو حقیقت میں تبدیل کرنا ایک چیلنج بن چکا ہے