“پاکستان میں متبادل توانائی کا انقلاب — بھاشا ڈیم توانائی کے مستقبل کی نئی امید!”

وفاقی وزیر توانائی نے کہا ہے کہ **پاکستان میں متبادل توانائی کا انقلاب آ چکا ہے،** اور اسی تناظر میں **دیامر بھاشا ڈیم** کو بجلی کے نظام میں شامل کرنا ایک **تاریخی اور فیصلہ کن قدم** ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت اس وقت توانائی کے شعبے میں **پائیدار، ماحول دوست اور مقامی ذرائع** سے بجلی پیدا کرنے پر توجہ دے رہی ہے، تاکہ ملک کو مہنگی درآمدی ایندھن پر انحصار سے نجات دلائی جا سکے۔

وزیر توانائی کے مطابق، دیامر بھاشا ڈیم نہ صرف **بجلی کی پیداوار** میں مدد دے گا، بلکہ یہ **پانی کے ذخیرے، زراعت، سیلاب کی روک تھام اور علاقائی ترقی** کے لیے بھی ایک گیم چینجر منصوبہ ہے۔
یہ منصوبہ مکمل ہونے کے بعد سالانہ **4,500 میگاواٹ بجلی** پیدا کرے گا، جو ملک میں بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کو پورا کرنے میں اہم کردار ادا کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شمسی، ہوا اور آبی توانائی کے بے پناہ ذخائر موجود ہیں، لیکن ماضی میں ان سے فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ موجودہ حکومت کا ہدف ہے کہ 2030 تک **پاکستان کی 60 فیصد بجلی متبادل ذرائع** سے حاصل کی جائے — جس میں بھاشا ڈیم مرکزی کردار ادا کرے گا۔

وزیر موصوف نے مزید کہا کہ **بھاشا ڈیم صرف ایک منصوبہ نہیں، بلکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک سرمایہ ہے۔** یہ منصوبہ پاکستان کے توانائی بحران کا مستقل حل بن سکتا ہے، بشرطیکہ سیاسی تسلسل، مالیاتی عزم اور تکنیکی مہارت برقرار رکھی جائے۔

متبادل توانائی کا سفر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، اور **دیامر بھاشا ڈیم** اس سفر کا سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے۔
یہ منصوبہ پاکستان کو نہ صرف بجلی کے بحران سے نکالے گا، بلکہ **معاشی خودمختاری، ماحولیاتی بہتری اور زرعی خوشحالی** کی بنیاد بھی بنے گا.

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں