“قیمتوں میں کمی اور توانائی بحران کے دوران، پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا سولر پینلز درآمد کنندہ بن گیا”

پاکستان نے 2024 میں 22 گیگاواٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں دوگنا اضافہ ہے ۔ اس تیزی سے بڑھتی ہوئی درآمد نے پاکستان کو دنیا میں سولر پینلز کا تیسرا بڑا درآمد کنندہ بنا دیا ہے ۔

یہ اضافہ بنیادی طور پر گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور زرعی شعبے کی جانب سے ہوا ہے، جو مہنگی اور غیر مستحکم بجلی کی فراہمی کے متبادل کے طور پر سولر توانائی کو اپنا رہے ہیں ۔ سولر پینلز کی قیمتوں میں نمایاں کمی، جو فی واٹ 110 روپے سے کم ہو کر 27 روپے تک آ گئی ہے، نے اس ٹیکنالوجی کو مزید قابل رسائی بنایا ہے ۔

حکومت کی جانب سے درآمدی ڈیوٹی میں چھوٹ اور نیٹ میٹرنگ پالیسیوں کی منظوری نے بھی اس رجحان کو فروغ دیا ہے ۔ تاہم، یہ ترقی زیادہ تر نجی شعبے کی کوششوں کا نتیجہ ہے، نہ کہ کسی بڑے سرکاری منصوبے کا ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ “گراس روٹس انرجی انقلاب” ہے، جہاں عوام نے خود اپنی توانائی کی ضروریات کے حل تلاش کیے ہیں ۔ اگرچہ یہ ترقی قابل تعریف ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ بجلی کے گرڈ پر دباؤ اور کم آمدنی والے صارفین پر اضافی بوجھ جیسے چیلنجز بھی سامنے آ رہے ہیں ۔

پاکستان کا یہ سولر انقلاب نہ صرف توانائی کے بحران کا حل پیش کرتا ہے بلکہ ملک کو پائیدار توانائی کی جانب بھی گامزن کرتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں