لبنان پر حملہ؟ مشرقِ وسطیٰ ایک اور جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے!”

اسرائیلی وزیر اعظم نے ایک بار پھر خطے میں آگ لگانے کا اشارہ دے دیا ہے۔ انہوں نے امریکہ کو صاف الفاظ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کو “لبنان کے خلاف بڑے پیمانے پر زمینی آپریشن” شروع کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحدی علاقوں میں جھڑپیں شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں، اور فضائی حملے معمول بن چکے ہیں۔
ذرائع کے مطابق اسرائیلی حکومت لبنان کو ایک “دوسرا محاذ” تصور کر رہی ہے، جس سے وہ غزہ میں جاری جنگ کے دباؤ کو کم کرنا چاہتی ہے۔ تاہم، اس تازہ اعلان سے مشرقِ وسطیٰ میں نئی جنگ کے امکانات بڑھتے جا رہے ہیں، جو نہ صرف لبنان بلکہ شام، ایران اور دیگر علاقائی طاقتوں کو بھی اس تنازعے میں کھینچ سکتی ہے۔
واشنگٹن اس تمام صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے، لیکن اب تک باضابطہ طور پر کسی اقدام یا مخالفت کا اظہار نہیں کیا گیا۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اگر اسرائیل نے واقعی لبنان میں زمینی آپریشن شروع کیا، تو حزب اللہ کی طرف سے شدید ردعمل آئے گا، اور یہ جنگ محض دو ممالک تک محدود نہیں رہے گی۔
خطے کے عوام پہلے ہی بمباری، مہنگائی، پناہ گزینی اور موت کے خوف کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ اب اگر ایک اور محاذ کھلتا ہے تو انسانی بحران کی شدت ناقابلِ تصور ہو جائے گی۔ یہ وقت عقل، حکمت اور سفارتی تدبر کا ہے — مگر افسوس، میدان میں صرف بارود اور انا بول رہی ہے۔