مکہ مکرمہ میں زمین سے فضاء میں مار کرنے والا جدید دفاعی میزائل سسٹم نصب کر دیا گیا. ایرانی تیل، پابندیاں اور گوتم اڈانی: ’مودی سے قریبی تعلقات رکھنے والے‘ انڈین ارب پتی تاجر کے خلاف امریکہ میں تحقیقات کیوں ہو رہی ہیں؟ دنیا کا انوکھا سفر: سپین سے مکہ تک گھوڑوں پر سات ماہ کا مشن پاکستان ایئر فورس کے پائلٹس سمیت اہم عملے کی عید کی چھٹیاں منسوخ! اسلام آباد میں ٹک ٹاکر ثناء یوسف کے لرزہ خیز قتل کی سنسنی خیز تفصیلات سامنے آ گئیں چین کا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل DF-5B — دنیا کے لیے ایک واضح پیغام؟ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان فضائی تعاون — ایک نئے دفاعی دور کا آغاز؟ “دلوں کے ڈاکٹر گورو گاندھی کا انتقال — 16 ہزار سے زائد کامیاب آپریشنز کے ساتھ ایک عظیم ہستی ہمیشہ کے لیے خاموش۔ ایک نئی تاریخ رقم: حرمین کے درمیان خواتین ڈرائیورز کی تیز رفتار ٹرین سروس کا آغاز! “جب خوشی کا جشن غم میں بدل جائے، تو اصل جیت انسانیت کی ہوتی ہے — رائل چیلنجرز بنگلورو نے یہی کر دکھایا!”

آئی ایم ایف میں ناکامی کے بعد ایک اور ناکامی نریندر مودی اور بھارتی حکومت ایشیائی ترقیاتی بینک کو پاکستان کے لیے 800 ملین ڈالر کے مالیاتی پیکیج کی منظوری دینے سے روکنے میں بھی ناکام

پاکستان کو درپیش معاشی مشکلات میں ایک بڑی پیش رفت اس وقت دیکھنے میں آئی جب ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے پاکستان کے لیے 800 ملین ڈالر کے مالیاتی پیکیج کی منظوری دے دی۔ اس منظوری کے خلاف بھارتی حکومت کی بھرپور سفارتی کوششیں بھی رائیگاں گئیں، جو اس فیصلے کو رکوانے کے لیے سرگرم تھی۔

ذرائع کے مطابق، بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کے مالیاتی اقدامات کے خلاف ایک منظم مہم چلا رکھی ہے، جس میں عالمی مالیاتی اداروں پر اثر انداز ہونے کی کوششیں شامل ہیں۔ تاہم، آئی ایم ایف کے بعد اب ایشیائی ترقیاتی بینک نے بھی بھارتی دباؤ کو مسترد کرتے ہوئے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا ہے۔

یہ پیکیج پاکستان کے لیے نہ صرف مالیاتی ریلیف کا ذریعہ بنے گا بلکہ توانائی، انفراسٹرکچر اور ماحولیاتی منصوبوں میں سرمایہ کاری کو بھی فروغ دے گا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام پاکستان کی معیشت کو استحکام دینے کی سمت ایک مثبت قدم ہے، اور اس سے بھارت کی خطے میں تنہا کرنے کی کوششیں ناکام ہو گئی ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت ماضی میں بھی پاکستان کے خلاف عالمی فورمز پر منفی پراپیگنڈا کرتا رہا ہے، تاہم حالیہ صورتحال اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ عالمی برادری پاکستان کے ساتھ تعاون جاری رکھنے میں سنجیدہ ہے۔