کیا کیکٹس اور سکولینٹس جہنمی پودے ہیں؟ ہرگز نہیں!

کچھ لوگ کیکٹس، تھوہر یا سکولینٹس کو “جہنمی پودا” قرار دے کر ان سے بدشگونی جوڑ دیتے ہیں، مگر یہ سراسر غلط فہمی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ یہ پودے قدرت کا انمول تحفہ ہیں — نہ صرف خوبصورتی میں بے مثال بلکہ صحت، ماحول اور ذہنی سکون کے لیے بھی انتہائی مفید۔
غلط فہمی: “کیکٹس جہنم کا درخت ہے”
اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اس دعوے کی کوئی بنیاد نہیں۔
فتویٰ دارالافتاء ڈربن (جنوبی افریقہ) کے مطابق:
“کیکٹس کو گھر میں رکھنا جائز ہے، اس کا جہنم یا بدقسمتی سے کوئی تعلق نہیں۔ زقوم، جس کا ذکر قرآن میں جہنمی درخت کے طور پر آیا ہے، وہ کیکٹس نہیں بلکہ ایک خاص درخت ہے جو جہنم میں اگے گا۔”
✅ حقیقت: کیکٹس اور سکولینٹس کے فائدے
یہ پودے “زیرو واٹر پلانٹس” کہلاتے ہیں — یعنی کم پانی میں بھی پروان چڑھتے ہیں، خاص طور پر شہروں میں فلیٹس یا دفاتر کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔
کیکٹس اور سکولینٹس کے 20 فائدے:
کم پانی اور کم دیکھ بھال میں زندہ رہتے ہیں
انڈور اور آؤٹ ڈور دونوں جگہ اگائے جا سکتے ہیں
ہر موسم میں نمو پاتے ہیں
ہوا کو فلٹر اور صاف کرتے ہیں
نمی کنٹرول کر کے ٹھنڈک پیدا کرتے ہیں
جلد کی بیماریوں، زکام اور خشک کھانسی میں مددگار
تازہ آکسیجن پیدا کرتے ہیں
رات میں کاربن ڈائی آکسائیڈ نہیں چھوڑتے
سانس کے مسائل میں بہتری لاتے ہیں
کچن اور باتھ روم میں بھی لگائے جا سکتے ہیں
دماغی صلاحیت اور توجہ (Focus) بڑھاتے ہیں
ذہنی سکون، درد میں کمی اور تھراپی میں مددگار
مریض کے کمروں اور ہسپتالوں میں مفید
یادداشت میں 20% بہتری کا باعث (تحقیق: مشیگن یونیورسٹی)
بچوں کے کمروں اور دفاتر کے لیے مثالی
دلکش سجاوٹی اور نمائشی پودے
ایک ہی کنٹینر میں مختلف اقسام اگائی جا سکتی ہیں
تھوڑے سے پانی سے مہینوں تک چل جاتے ہیں
سانپ، بچھو جیسے کیڑے مکوڑوں کو بھگاتے ہیں
کئی سکولینٹس کے پتے (جیسے ایلو ویرا) ادویاتی استعمال میں آتے ہیں
کیکٹس یا سکولینٹس کو “جہنمی” کہنا ایک لاعلمی پر مبنی روایت ہے جس کا نہ اسلامی، نہ سائنسی، نہ عقلی کوئی جواز ہے۔ یہ پودے خوبصورتی، صحت، صفائی، ماحول دوستی اور سستی تھراپی کا بہترین ذریعہ ہیں۔