“ایران میں اسرائیل کے مبینہ نیٹ ورک کی گرفتاری – کیا خفیہ جنگ کا نیا باب کھل چکا ہے؟”

ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی صرف جنگی محاذ تک محدود نہیں، بلکہ اب یہ خفیہ نیٹ ورکس، جاسوسی اور سائبر وار کی صورت میں سامنے آ رہی ہے۔
ایرانی پولیس نے حالیہ دنوں میں دو بڑے دعوے کیے ہیں:
تہران سے ایک مشتبہ شخص کی گرفتاری – الزام ہے کہ وہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے لیے کام کر رہا تھا۔
صوبہ خوزستان سے 26 افراد کی گرفتاری – ان پر بھی موساد سے تعلق اور اسرائیل کے لیے کام کرنے کا الزام ہے۔
یہ گرفتاریاں کیوں اہم ہیں؟
ایرانی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کا تاثر: ایران ہمیشہ سے اسرائیل پر داخلی عدم استحکام پھیلانے کا الزام لگاتا آیا ہے۔ ان گرفتاریوں کے ذریعے وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ “بیرونی ہاتھ” اب بھی فعال ہے۔
خفیہ جنگ کی شدت: ایران اور اسرائیل کی مخاصمت اب محض بیانات کی حد تک نہیں رہی۔ ایران کے جوہری سائنسدانوں کے قتل، سائبر حملوں اور تنصیبات میں دھماکوں جیسے واقعات اس “شیڈو وار” کا حصہ ہیں۔
خوزستان کا انتخاب کیوں؟ یہ ایران کا ایک حساس اور نسلی طور پر متنوع صوبہ ہے۔ یہاں کی عرب اکثریت کو بعض اوقات حکومت مخالف جذبات سے جوڑا جاتا ہے۔ اگر یہاں اسرائیلی نیٹ ورک موجود ہے تو یہ ایران کے لیے ایک بڑی سیکیورٹی تشویش ہو سکتی ہے۔
ممکنہ اثرات:
عوامی رائے پر اثر: ان گرفتاریوں سے ایران عوام کو یہ باور کروانا چاہتا ہے کہ ریاست دشمنوں کے خلاف چوکس ہے۔
سفارتی ردِعمل: اسرائیل ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے، لیکن ان واقعات کے بعد علاقائی کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید سکیورٹی اقدامات: ایران میں ان گرفتاریوں کے بعد نگرانی مزید سخت کی جا سکتی ہے، خصوصاً حساس علاقوں میں۔
یہ گرفتاریاں ظاہر کرتی ہیں کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان لڑائی محض جنگی نعرے نہیں بلکہ خفیہ محاذ پر ایک سنجیدہ ٹکراؤ بن چکی ہے۔ ان بیانات اور کارروائیوں سے نہ صرف علاقائی سیاست متاثر ہو رہی ہے بلکہ عالمی طاقتیں بھی اس چپقلش پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔