غیر حاضری پر پی ٹی آئی کارکنان کے وارنٹ گرفتاری جاری – سیاسی منظرنامے میں ایک نئی ہلچل

پاکستان میں سیاست اور قانون کی دنیا ایک بار پھر کشمکش کا شکار ہے، کیونکہ 9 مئی 2023 کے واقعات کے سلسلے میں درج مقدمات میں پیش نہ ہونے والے پی ٹی آئی کارکنان کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کر دیے گئے ہیں۔ یہ پیش رفت ملک کے موجودہ سیاسی تناظر میں ایک نہایت اہم موڑ قرار دی جا رہی ہے۔
9 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں شدید ہنگامے اور احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے تھے، جن کے دوران سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچا، عسکری اداروں کے دفاتر پر حملے کیے گئے، اور امن و امان کی صورتحال بگڑ گئی۔ ان واقعات کے بعد حکومت نے متعدد پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف انسداد دہشتگردی، بغاوت اور دیگر سنگین دفعات کے تحت مقدمات قائم کیے۔
عدالت کی جانب سے جاری کردہ تازہ وارنٹس ان کارکنوں کے لیے ہیں جو بارہا طلبی کے باوجود عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ قانونی ماہرین کے مطابق، مسلسل غیر حاضری عدالتی توہین کے زمرے میں آتی ہے اور اس صورت میں وارنٹ گرفتاری جاری کرنا عدالت کا قانونی اختیار ہے۔
پی ٹی آئی کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائیاں سیاسی انتقام اور اپوزیشن کو دبانے کی کوشش کا حصہ ہیں۔ ان کے مطابق، 9 مئی کے واقعات کی شفاف تحقیقات کی بجائے یکطرفہ کارروائیاں کی جا رہی ہیں، اور کارکنان کو غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تاہم، حکومتی حلقے اور سیکیورٹی ادارے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ قانون شکنی میں ملوث افراد کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی، چاہے ان کا تعلق کسی بھی جماعت سے ہو۔
اس صورتحال نے ایک بار پھر عدلیہ، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعلقات کو مزید تناؤ کا شکار کر دیا ہے۔ اگر پی ٹی آئی کارکنوں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں عمل میں آتی ہیں، تو سیاسی ماحول میں مزید کشیدگی، احتجاج اور عوامی ردعمل کا خطرہ موجود ہے۔
یہ امر بھی قابلِ غور ہے کہ آئندہ عام انتخابات کی فضا تیار ہو رہی ہے اور ایسے موقع پر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کو مقدمات میں الجھانا سیاسی منظرنامے پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔ اس وقت تمام نگاہیں عدالتوں کے فیصلوں، حکومتی اقدامات اور اپوزیشن کے ردعمل پر مرکوز ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں