“ایوارڈز خریدے جاتے ہیں، میرے پاس پیسے ہوں گے تو میں بھی لے لوں گی” — اریبہ حبیب کا دوٹوک انکشاف

ماڈل و اداکارہ اریبہ حبیب کا شوبز انڈسٹری پر کڑا وار — ایوارڈز کی حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے کہا: “اداکاروں کے پاس ایوارڈز تو ہیں، علاج کے پیسے نہیں”۔

تفصیلی خبر:
پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی معروف ماڈل و اداکارہ اریبہ حبیب نے حالیہ انٹرویو میں ایوارڈ کلچر اور شوبز کی سطحی چمک دمک پر بھرپور تنقید کی ہے۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ انڈسٹری میں کئی ایوارڈز درحقیقت خریدے جاتے ہیں، اور اگر ان کے پاس اضافی پیسے ہوئے تو وہ بھی شاید کبھی ایوارڈ خرید لیں گی۔

اپنے کیریئر کے ابتدائی دور کا ذکر کرتے ہوئے اریبہ نے کہا،

“ماڈلنگ کے وقت پر میں ایوارڈز کو اہمیت دیتی تھی، لیکن اداکاری میں آنے کے بعد احساس ہوا کہ اصل قدر کام اور خود اعتمادی کی ہے، نہ کہ ٹرافیوں کی۔”

انہوں نے مزید کہا کہ کئی سینئر اداکاروں کے شیلفز ایوارڈز سے بھرے پڑے ہیں، لیکن جب بات صحت کی آئے یا مالی مشکلات کی، تو وہ علاج کے اخراجات تک برداشت نہیں کر سکتے۔

“یہ دیکھ کر دل بھر آتا ہے، بعض اوقات تو مجھے رونا آ جاتا ہے،” اریبہ نے دل گرفتہ انداز میں کہا۔

اس بیان سے نہ صرف انڈسٹری کے ایوارڈز کی ساکھ پر سوالات اٹھے ہیں بلکہ اس تلخ حقیقت کی جانب بھی اشارہ کیا گیا ہے کہ کئی فنکاروں کی زندگی سکرین پر جتنی رنگین نظر آتی ہے، حقیقت میں وہ اتنی ہی کٹھن اور مالی مشکلات سے بھری ہوتی ہے۔

اریبہ حبیب کا یہ بیان اُن تمام فنکاروں کی آواز بن رہا ہے جو سالہا سال محنت کرنے کے باوجود نہ صرف ایوارڈز کی سیاست کا شکار ہوتے ہیں بلکہ مالی عدم استحکام کا بھی سامنا کرتے ہیں۔

اریبہ حبیب کا دوٹوک اور بےباک مؤقف انڈسٹری میں رائج “نمائش زدہ ایوارڈ کلچر” پر ایک کڑوا سوال ہے۔ یہ بیان نہ صرف ایک فرد کا تجربہ ہے، بلکہ فنکاروں کی اس طبقاتی تقسیم کی بھی عکاسی کرتا ہے جہاں تعریف اور داد پیسے سے خریدی جا سکتی ہے، مگر اصل قدر اور زندگی کی حقیقتیں اس سے بہت دور ہیں۔ط

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں