“بلوچستان ترقی کی نئی راہوں پر گامزن ہونے کو ہے، جب بجٹ میں عوامی ضرورتوں کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔”

بلوچستان حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ 20 جون کو پیش کرنے جا رہی ہے، جس کا مجموعی حجم ایک کھرب روپے سے زائد ہونے کا امکان ہے۔ محکمہ خزانہ کے مطابق یہ بجٹ بھی رواں مالی سال کی طرح سرپلس ہوگا، جو مالی نظم و ضبط کی ایک مثبت علامت ہے۔ سب سے زیادہ توجہ محکمہ تعلیم پر دی گئی ہے، جس کے لیے 170 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں، جبکہ صحت اور امن و امان کے لیے بھی 100، 100 ارب روپے رکھے جانے کی توقع ہے۔ غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 800 ارب روپے اور ترقیاتی منصوبوں (پی ایس ڈی پی) کے لیے 250 ارب روپے مختص کیے جائیں گے۔ صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں بھی وفاق کی طرز پر اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے، جو مہنگائی کے ستائے ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہو سکتی ہے۔ بجٹ کی تیاری میں پیشہ ورانہ مہارت کو یقینی بنانے کے لیے بارہ ماہرین کی خدمات کنٹریکٹ پر حاصل کی گئی ہیں، اور صوبائی سیکرٹری خزانہ عمران زرکون کے مطابق اس بار کا بجٹ عوام دوست اور اسٹیٹ آف آرٹ ہوگا۔ تمام اشارے یہ بتا رہے ہیں کہ بلوچستان آنے والے سال میں تعلیم، صحت اور امن کو ترجیح دیتے ہوئے اپنے ترقیاتی سفر کو ایک نئی جہت دینے کی کوشش کر رہا ہے۔