پاکستان نے انڈین پروازوں کے لیے فضائی حدود بند کر دی – خطے میں کشیدگی نئی سطح پر

22 اپریل کو نریندر مودی کا سرکاری طیارہ ’انڈیا ون‘ دلی سے جدہ کے سفر میں پاکستانی فضائی حدود سے گزرا، لیکن واپسی پر اسے بحیرۂ عرب سے لمبا راستہ اختیار کرنا پڑا۔ بظاہر یہ خاموش سفارتی اشارہ تھا، لیکن اب پاکستان نے یہ اشارہ کھلے اعلان میں بدل دیا ہے۔

پہلگام حملے، سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور اٹاری بارڈر بندش جیسے اقدامات کے بعد پاکستان نے بھارت کی تمام سول اور فوجی پروازوں پر اپنی فضائی حدود بند کر دی ہیں۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واضح کیا ہے کہ انڈین رجسٹرڈ یا انڈین آپریٹرز کی لیز پر لی گئی پروازیں اب پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکیں گی۔

یہ فیصلہ محض ایک تکنیکی اقدام نہیں بلکہ خطے میں بڑھتی ہوئی سفارتی و سیاسی کشیدگی کی علامت ہے۔ پہلگام حملے میں 26 ہلاکتوں کے بعد، جن کی ذمہ داری کسی گروپ نے قبول نہیں کی اور جس پر اب تک کوئی مصدقہ شواہد نہیں دیے گئے، بھارت کی جانب سے اشاروں کنایوں میں الزامات پاکستان پر ڈالے گئے—جو اسلام آباد نے سختی سے مسترد کیے۔

فلائٹ ریڈار کے مطابق بندش کے اعلان کے وقت کچھ بھارتی پروازیں پاکستانی حدود میں موجود تھیں جنھیں محفوظ طریقے سے گزرنے کی اجازت دی گئی۔ مگر مستقبل میں بھارت کی عالمی پروازیں طویل اور مہنگے راستے اختیار کرنے پر مجبور ہوں گی، جس سے انڈین ایئرلائنز پر عملی و اقتصادی دباؤ بڑھے گا۔

کیا یہ تنازع کسی بڑی سفارتی پیش رفت کی طرف جا رہا ہے، یا یہ ایک اور وقتی کشیدگی ہے؟
آپ چاہتے ہیں اس پر ایک تجزیاتی مضمون یا ویڈیو اسکرپٹ تیار کیا جائے؟

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں