روس میں بڑی تبدیلی: صدر ولادیمیر پیوٹن نے آرمی چیف کو برطرف کر دیا

روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے ایک بڑے اور غیر متوقع اقدام کے تحت روسی آرمی چیف کو برطرف کر دیا ہے، جس سے ملک میں عسکری قیادت میں ہلچل مچ گئی ہے۔ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس بین الاقوامی سطح پر یوکرین جنگ، مغربی پابندیوں اور اندرونی دفاعی معاملات میں مشکلات کا سامنا کر رہا ہے۔

کیوں ہوئی برطرفی؟
اگرچہ کریملن نے اس فیصلے کی فوری طور پر کوئی وضاحت نہیں دی، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ اس کی وجوہات میں عسکری قیادت کی ناقص کارکردگی، یوکرین جنگ میں متوقع نتائج حاصل نہ کرنا، اور حالیہ دفاعی حکمت عملی میں ناکامیاں شامل ہو سکتی ہیں۔

روس کی عسکری قیادت میں تبدیلیاں
روس میں آرمی چیف کی برطرفی کوئی معمولی واقعہ نہیں۔ یہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ صدر پیوٹن ملک کی دفاعی پالیسیوں اور جنگی حکمت عملی میں نمایاں تبدیلیاں لانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ حالیہ مہینوں میں روسی فوج کو یوکرین میں متعدد چیلنجز کا سامنا رہا ہے، جس میں لاجسٹک مسائل، فوجی نقصانات اور مغربی ہتھیاروں کی مؤثر مزاحمت شامل ہیں۔

نیا آرمی چیف کون ہوگا؟
اب تک کریملن نے نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان نہیں کیا، تاہم روسی دفاعی ماہرین کا ماننا ہے کہ پیوٹن ایک قابل اعتماد، جارحانہ اور جنگی تجربے کے حامل افسر کو اس اہم عہدے پر فائز کر سکتے ہیں۔

بین الاقوامی ردعمل
روس میں آرمی چیف کی برطرفی نے بین الاقوامی برادری کی توجہ بھی حاصل کر لی ہے۔ مغربی ممالک اس تبدیلی کو روس کی دفاعی پالیسی میں ممکنہ کمزوری اور قیادت کے بحران کی علامت سمجھ سکتے ہیں۔ یوکرین اور اس کے مغربی اتحادی اس پیشرفت کو روس کی فوجی ناکامیوں کا تسلسل قرار دے رہے ہیں۔

روس کے مستقبل پر اثرات
یہ تبدیلی روس کے دفاعی ڈھانچے پر گہرے اثرات مرتب کر سکتی ہے۔ اس سے نہ صرف روسی فوج کی حکمت عملی میں تبدیلیاں متوقع ہیں بلکہ اس بات کا بھی اشارہ ملتا ہے کہ پیوٹن اپنی عسکری قیادت میں نئی سوچ اور متحرک قیادت چاہتے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں