“پنجاب کی جامعات میں بڑا فیصلہ — یکم جون سے طالبات کو پڑھائیں گی صرف خواتین پروفیسرز!”

پنجاب کی اعلیٰ تعلیمی پالیسی میں ایک نمایاں تبدیلی کرتے ہوئے حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ یکم جون سے صوبے کی تمام یونیورسٹیوں میں طالبات کی کلاسز میں مرد اساتذہ کی جگہ خواتین پروفیسرز تعینات کی جائیں گی۔ یہ فیصلہ طالبات کے لیے محفوظ، بااعتماد اور زیادہ سازگار تعلیمی ماحول فراہم کرنے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس اقدام کا اطلاق مرحلہ وار کیا جائے گا، اور تمام جامعات کو ہدایت جاری کر دی گئی ہے کہ وہ متعلقہ شعبوں میں خواتین اساتذہ کی تعیناتی کے لیے فوری اقدامات کریں۔
یہ فیصلہ جہاں ایک طرف طالبات کے والدین کے لیے اطمینان کا باعث ہو گا، وہیں تعلیمی حلقوں میں اس پر ملا جلا ردعمل سامنے آ رہا ہے۔ کچھ حلقے اسے ایک مثبت اور ضروری قدم قرار دے رہے ہیں، جب کہ کچھ کا کہنا ہے کہ تدریسی قابلیت اور میرٹ پر سمجھوتہ نہ کیا جائے۔
یہ قدم خواتین کو تدریس کے شعبے میں آگے لانے کا ایک موقع بھی ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اس پر عملدرآمد شفاف اور قابلیت کی بنیاد پر ہو۔ مزید تفصیلات آئندہ دنوں میں متوقع ہیں، تاہم فی الحال یہ فیصلہ تعلیم اور صنفی توازن کے حوالے سے ایک اہم موڑ سمجھا جا رہا ہے۔