“ایک تاریخی معاہدے کی خلاف ورزی یا نئی کشیدگی کی شروعات؟ بن گویر کا مقبوضہ مقام پر عبادت کا متنازعہ دورہ!”

مقصدِ عبادت کے لیے ایک طویل عرصے سے قائم ایک حساس معاہدہ موجود ہے جو یہودیوں کو صرف اس مقدس مقام کی زیارت کی اجازت دیتا ہے، مگر عبادت کی ممانعت کرتا ہے۔ اس معاہدے کا مقصد مقبوضہ علاقے میں امن و استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔

تاہم، حال ہی میں اسرائیلی وزیر انصاف بن گویر نے اس مقام کا دورہ کیا، جہاں انہوں نے عبادت کی، جو اس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی قرار دی جا رہی ہے۔ اردن، جو اس مقام کا رسمی نگران اور ذمہ دار ملک ہے، نے اس واقعے کو ‘ناقابلِ قبول اشتعال انگیزی’ قرار دیتے ہوئے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔

معاہدے کی حساسیت:
یہ معاہدہ خطے میں مذہبی ہم آہنگی کو قائم رکھنے کے لیے نہایت اہم ہے۔ یہودیوں کی عبادت پر پابندی رکھنے کا مقصد وہاں کے تاریخی اور مذہبی توازن کو بگاڑنے سے روکنا ہے۔

اردن کا ردعمل:
اردن کی حکومت نے بن گویر کے دورے کو ایک جارحانہ اقدام قرار دیا ہے جو خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کو ہوا دے سکتا ہے۔ اردن نے اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور امن قائم رکھنے کے لیے اقدامات کریں۔

خطے میں اثرات:
اس طرح کے اقدامات سے مشرق وسطیٰ میں پہلے سے موجود کشیدگی مزید بڑھ سکتی ہے، جو علاقائی امن کے لیے خطرہ ہے۔ بین الاقوامی برادری بھی اس مسئلے پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے تاکہ تنازعے کو بڑھنے سے روکا جا سکے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں