“آئی ایم ایف کی شرائط پر بجٹ کی منظوری، پاکستان کی مالیاتی خودمختاری محدود!”

عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے بجٹ کی منظوری کو اپنی ٹیم کے معاہدے سے مشروط کر دیا ہے، جس کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کی بجٹ سازی پر اس کے اختیار محدود ہو گئے ہیں۔ یہ صورتحال اس وقت سامنے آئی جب آئی ایم ایف کے ڈائریکٹر برائے مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا، جہاد ازعور، اس ہفتے پاکستان کا دورہ کرنے والے ہیں۔ ان کے دورے کے دوران وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خزانہ سے اہم ملاقاتیں متوقع ہیں جن میں بجٹ اور معاہدے کی شرائط پر گفتگو ہوگی۔

ذرائع کے مطابق، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے بجٹ کے لیے وزیراعظم کو ٹیکسیشن تجاویز پیش کی ہیں، جن میں اگلے مالی سال کے لیے ٹیکس ہدف تقریباً 14.07 ٹریلین روپے مقرر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، حکومت پیٹرولیم لیوی میں نمایاں اضافہ کرنے کا امکان بھی رکھتی ہے تاکہ محصولات میں اضافہ کیا جا سکے۔

تاہم، وزیراعظم نے انکم ٹیکس میں دی جانے والی ریلیف کو ناکافی قرار دیا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت عوامی دباؤ اور معیشتی حالات کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی کوشش کر رہی ہے۔
آئی ایم ایف کی شرائط اور بجٹ کی منظوری کے درمیان توازن قائم کرنا حکومت کے لیے چیلنج بن گیا ہے، جس کا اثر ملک کی معیشت اور عوام پر براہ راست پڑ سکتا ہے۔ حکومتی فیصلوں پر عالمی مالیاتی اداروں کا اثر بڑھنے سے قومی مالیاتی خودمختاری کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں