کرامنڈی کا کاروبار عروج پر — خریدار بھی پریشان، بیوپاری بھی پرجوش

عیدالاضحیٰ جیسے جیسے قریب آ رہی ہے، ملک بھر کی بکرامنڈیوں میں گہما گہمی اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔ کراچی، لاہور، اسلام آباد، فیصل آباد اور دیگر بڑے شہروں میں جگہ جگہ قائم کی گئی عارضی مویشی منڈیوں میں روزانہ ہزاروں خریدار اپنے “قربانی کے جانور” کی تلاش میں منڈیوں کا رخ کر رہے ہیں۔
📈 قیمتوں میں ہوش رُبا اضافہ — عوام کی چیخیں نکل گئیں
اس سال جانوروں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ جہاں پچھلے سال ایک درمیانے درجے کا بکرا 70 سے 80 ہزار میں مل جاتا تھا، وہی بکرا اس سال 1 لاکھ سے اوپر جا رہا ہے۔ بیوپاریوں کا کہنا ہے کہ:
“جانور پالنے، لانے اور رکھنے کے اخراجات دُگنے ہو چکے ہیں، اس لیے قیمتیں بھی بڑھانا پڑی ہیں۔”
🐂 قربانی کا جذبہ برقرار، لیکن جیب کی حالت کمزور
اگرچہ قیمتیں بلند ہیں، لیکن قربانی کا جذبہ ابھی بھی برقرار ہے۔ عوام کی بڑی تعداد، خصوصاً خاندان اور دوست مل کر اجتماعی قربانی کو ترجیح دے رہے ہیں تاکہ اخراجات میں کمی آئے۔
🚛 آن لائن بکرامنڈی بھی عروج پر
اس سال بھی بہت سے شہری آن لائن پلیٹ فارمز جیسے کہ COWMANDI, BakraOnline, اور QurbaniApp کے ذریعے جانور خرید رہے ہیں۔ ان پلیٹ فارمز پر ویڈیو، لائیو کالز، اور گھر بیٹھے جانور کی ڈیلیوری کی سہولیات موجود ہیں، جس سے خاص طور پر مصروف افراد اور خواتین مستفید ہو رہی ہیں۔
📍 انتظامیہ کی تیاریاں اور سیکیورٹی اقدامات
بڑی بکرامنڈیوں میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، لیکن خریدار ٹریفک، دھوپ، اور ریٹ کے جھٹکوں سے پریشان دکھائی دیتے ہیں۔ کئی جگہوں پر شکایات ہیں کہ نہ پانی کی سہولت ہے، نہ سایہ دار جگہ۔
قربانی صرف سنت نہیں، ایک مالی و جذباتی آزمائش بھی
بکرامنڈی کا کاروبار بلاشبہ اپنے عروج پر ہے، لیکن عوامی سطح پر یہ ایک “بجٹ کا امتحان” بن چکا ہے۔ پھر بھی، ایمان و جذبے کے ساتھ لوگ یہ آزمائش بخوشی قبول کر رہے ہیں، کیونکہ عید قربان کا اصل پیغام — قربانی، ایثار اور تقویٰ — ہر خریدار کے دل میں زندہ ہے۔