“نان فائلرز کے لیے جائیداد اور گاڑی خریدنا خواب بن جائے گا!

آئی ایم ایف نے پاکستان پر مزید سخت شرائط عائد کی ہیں، جن کے تحت حکومت نے آئندہ بجٹ میں نان فائلرز کے خلاف سخت اقدامات کا وعدہ کیا ہے۔ یہ اقدامات ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے اور محصولات میں اضافہ کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
### 🧾 نان فائلرز کے لیے مجوزہ سختیاں
* **گاڑیوں اور جائیداد کی خریداری پر پابندی**: نان فائلرز کو گاڑیاں اور جائیداد خریدنے سے روکا جائے گا۔ یہ اقدام ٹیکس نیٹ کو وسعت دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
* **مالی لین دین پر پابندیاں**: نان فائلرز کو بڑے مالی لین دین کرنے سے روکا جائے گا، تاکہ وہ ٹیکس نظام میں شامل ہونے پر مجبور ہوں۔
* **نان فائلر کیٹیگری کا خاتمہ**: حکومت نان فائلر کیٹیگری کو مکمل طور پر ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، تاکہ ہر شہری کو ٹیکس نیٹ میں شامل کیا جا سکے۔
* **تھرڈ پارٹی ڈیٹا کا استعمال**: ٹیکس چوری کرنے والوں کی شناخت کے لیے بینکوں اور دیگر اداروں سے حاصل کردہ ڈیٹا کا استعمال کیا جائے گا۔
* **کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم (CRMS)**: اسلام آباد، کراچی، اور لاہور میں CRMS کو فعال کیا گیا ہے، جسے ملک بھر میں پھیلایا جائے گا تاکہ ٹیکس نظام کو مؤثر بنایا جا سکے۔
دیگر اہم نکات
* **تنخواہ دار طبقے کے لیے ٹیکس میں نرمی**: حکومت نے سالانہ 10 سے 12 لاکھ روپے تک کی آمدنی کو ٹیکس سے مستثنیٰ کرنے کی تجویز دی ہے، لیکن آئی ایم ایف نے اس پر اعتراض کیا ہے۔
* **بجٹ کی منظوری**: آئندہ مالی سال 2025-26 کا بجٹ 2 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا، جس میں آئی ایم ایف کی شرائط کو مدنظر رکھا جائے گا۔
یہ اقدامات آئی ایم ایف کے ساتھ جاری مذاکرات کا حصہ ہیں، جن کا مقصد پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنا اور ٹیکس نظام کو بہتر بنانا ہے۔