“چین نے پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے 3.7 ارب ڈالر قرض دینے کی یقین دہانی کرا دی۔”

جی ہاں، چین نے پاکستان کو جون 2025 کے آخر تک 3.7 ارب ڈالر کے مساوی تجارتی قرضے فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس رقم میں 2.4 ارب ڈالر بھی شامل ہیں جو اگلے ماہ واجب الادا ہیں اور جن کی ری فنانسنگ کی جائے گی۔ یہ قرضے چینی کرنسی (یوان) میں دیے جائیں گے، جو چین کی معیشت کو امریکی ڈالر سے الگ کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے ۔
اس اقدام کا مقصد پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو دوہرے ہندسوں (ڈبل ڈیجٹس) میں برقرار رکھنا ہے، جو کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری پروگرام کے تحت ایک اہم شرط ہے۔ آئی ایم ایف کے مطابق، پاکستان کو مالی سال کے اختتام تک اپنے ذخائر کو تقریباً 14 ارب ڈالر تک بڑھانا ہوگا ۔

یہ قرضے صنعتی و تجارتی بینک آف چائنا (ICBC)، چائنا ڈیولپمنٹ بینک، اور بینک آف چائنا جیسے چینی بینکوں کے ذریعے فراہم کیے جائیں گے۔ یہ قرضے تین سال کی مدت کے لیے دیے جائیں گے، تاہم ان پر سود کی شرح ابھی طے نہیں کی گئی ۔

چین کی جانب سے یہ مالی تعاون پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے اور زرمبادلہ کے ذخائر کو برقرار رکھنے میں مدد فراہم کرے گا۔ تاہم، اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو اپنے مالیاتی نظم و ضبط کو بہتر بنانے اور قرضوں پر انحصار کم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں مالیاتی خودمختاری حاصل کی جا سکے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں