“چین کی سفارتی چال، 19 مئی کی میٹنگ کو سہ فریقی بنا کر خطے میں استحکام کا نیا خاکہ پیش!”

پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ 19 مئی 2025 کو اسلام آباد میں ہونے والی پاکستان-افغانستان میٹنگ کو چین کی درخواست پر سہ فریقی شکل دی گئی۔ یہ فیصلہ چین کی اسٹریٹجک دلچسپیوں اور خطے میں امن و ترقی کے ایجنڈے کا حصہ ہے، جس کے تحت بیجنگ نے نہ صرف میٹنگ میں شمولیت اختیار کی بلکہ اسے سہ فریقی فارمیٹ میں تبدیل کرنے کی تجویز بھی دی۔

🌐 میٹنگ کا پس منظر:
یہ میٹنگ بنیادی طور پر پاکستان اور افغانستان کے درمیان سیکیورٹی تعاون، بارڈر مینجمنٹ، اور معاشی روابط کے حوالے سے طے کی گئی تھی۔ تاہم، چین کی شمولیت نے اس میٹنگ کو بین الاقوامی توجہ کا مرکز بنا دیا، خاص طور پر ایسے وقت میں جب افغانستان میں طالبان حکومت کے بعد کی صورتِ حال پر دنیا کی نظریں لگی ہوئی ہیں۔

🇨🇳 چین کا مفاد:
چین کی اس میٹنگ میں دلچسپی کی کئی وجوہات ہیں:

چین-افغانستان-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC کی توسیع) پر بات چیت۔

افغانستان میں استحکام تاکہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (BRI) کو وسعت دی جا سکے۔

مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ETIM) جیسے گروپوں کے خلاف تعاون، جو چین کے لیے سیکیورٹی خطرہ ہیں۔

🤝 سہ فریقی تعاون کے نکات:
سیکیورٹی تعاون: بارڈر کراسنگ پر مشترکہ مانیٹرنگ اور دہشتگردی کے خلاف انٹیلیجنس شیئرنگ۔

اقتصادی روابط: تجارتی راہداریوں کی بحالی اور افغانستان میں چینی سرمایہ کاری کا امکان۔

سیاسی ڈائیلاگ: خطے میں اعتماد سازی اور تنازعات کے حل کے لیے مشترکہ پلیٹ فارم کی تشکیل۔
اس میٹنگ نے نہ صرف چین کے اثر و رسوخ کو ظاہر کیا، بلکہ پاکستان اور افغانستان کے لیے بھی ایک نئے سفارتی راستے کی نشان دہی کی، جس میں خطے کی بڑی طاقتیں، تعاون اور استحکام کے لیے متحرک کردار ادا کر رہی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں