چین کی معیشت میں پچھلے سال کے مقابلے پانچ اعشاریہ چار فیصد اضافہ: تجارتی جنگ کا اثر؟

چین کی معیشت میں رواں سال کی پہلے سہہ ماہی میں پچھلے سال کے مقابلے میں پانچ اعشاریہ چار فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو تمام تر توقعات کے برعکس ہے۔ ماہرین اقتصادیات نے اندازہ لگایا تھا کہ اس دوران چین کی معیشت میں 5.1 فیصد اضافہ ہوگا، لیکن بیجنگ کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار نے ان توقعات کو شکست دی۔ اس اضافے کا بڑا سبب چین کی فیکٹریوں کا اسٹریٹجک فیصلہ ہو سکتا ہے کہ انہوں نے امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ کے آغاز سے پہلے اپنی پروڈکشن بڑھا دی تھی تاکہ ٹیرف کے نفاذ سے بچا جا سکے۔ اس عمل کو ’فرنٹ لوڈنگ‘ کہا جاتا ہے۔

چین کی معیشت کی یہ ترقی، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکہ کی طرف سے چینی مصنوعات پر ٹیرف بڑھا کر 145 فیصد تک پہنچا دیے گئے ہیں، عالمی سطح پر ایک اہم سوال اٹھاتی ہے کہ چین کی معیشت پھر بھی کیسے ترقی کر رہی ہے؟ اگرچہ تجارتی جنگ کی شدت اور امریکہ کی تجارتی پالیسیاں چین کی معیشت کے لیے مشکلات پیدا کر رہی ہیں، اس کے باوجود چینی حکومت نے اپنے اقتصادی ترقی کے اہداف کو برقرار رکھا ہے۔

چین کی حکومت نے رواں سال پانچ فیصد کی اقتصادی ترقی کا ہدف مقرر کیا تھا، تاہم اقتصادی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پراپرٹی کے بحران اور کم ہوتی مقامی طلب کی وجہ سے اس ہدف کو پورا کرنا مشکل ہو سکتا ہے۔ امریکہ کی جانب سے عائد ٹیرف بھی چین کی معیشت پر اضافی دباؤ ڈال رہے ہیں۔

چین کی معیشت کا یہ اضافہ عالمی سطح پر اقتصادی ماہرین کو حیرت میں مبتلا کرتا ہے، کیونکہ بیشتر ماہرین کا خیال تھا کہ تجارتی جنگ کے اثرات اس کی معیشت کو مزید سست کر دیں گے۔ تاہم، ان اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین نے مختلف حکمت عملیوں کے ذریعے اپنی معیشت کو مستحکم رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

یہ صورتحال اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ چین کی معیشت کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ اور دیگر عالمی طاقتوں کو نہ صرف تجارتی پالیسیوں بلکہ اقتصادی حکمت عملیوں میں بھی بڑی تبدیلیوں کی ضرورت ہو گی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں