“چین کے مچھر جیسے روبوٹس — جدید جنگ کا نیا چہرہ یا دنیا کو چپکے سے بدل دینے والا ہتھیار؟”

چین نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں ایک اور حیران کن قدم اٹھایا ہے: مچھر جتنے چھوٹے روبوٹ جنگجو تیار کر لیے گئے ہیں، جو بارودی مواد کو ناکارہ بنانے، جاسوسی، اور فوجی نگرانی جیسے اہم اور خطرناک کاموں کے لیے استعمال کیے جا سکتے ہیں۔ یہ ننھے روبوٹ بظاہر کسی کھلونے جیسے لگتے ہیں، مگر ان کے اندر جدید ترین ملٹری ٹیکنالوجی کی طاقت چھپی ہے۔
کس نے تیار کیے؟
ان روبوٹس کو چین کے طلبہ اور نوجوان انجینیئرز نے تیار کیا ہے، جو نہ صرف ان کی تخلیقی صلاحیتوں کا منہ بولتا ثبوت ہیں بلکہ چین کی اسٹریٹیجک منصوبہ بندی کا حصہ بھی دکھائی دیتے ہیں۔
خصوصیات:
سائز: یہ روبوٹس مچھروں جتنے چھوٹے ہیں، یعنی انسانی آنکھ سے چھپ کر کسی بھی مقام تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
بارودی سرنگوں اور مواد کو شناخت کرکے ناکارہ بنانے کی صلاحیت۔
دشمن کی حدود میں گھس کر فوجی سرگرمیوں کی خفیہ نگرانی۔
حساس علاقوں میں سائبر سیکیورٹی یا ڈیٹا کلیکشن۔
عالمی سطح پر ردِعمل:
پینٹاگون کے اہلکار ان روبوٹس کو دیکھ کر تشویش میں مبتلا ہو سکتے ہیں، کیونکہ:
یہ ٹیکنالوجی مستقبل کی ‘مائیکرو وارفیئر’ کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔
کسی بھی بڑے ملک کی خفیہ تنصیبات ان روبوٹس کے ذریعے غیر محسوس طریقے سے ٹارگٹ ہو سکتی ہیں۔
یہ روبوٹس روایتی جنگی اصولوں کو چیلنج کرتے ہیں، جہاں دشمن کو نظر آئے بغیر نقصان پہنچایا جا سکتا ہے۔
ممکنہ خطرات:
اگر یہ ٹیکنالوجی غلط ہاتھوں میں چلی جائے تو اسے دہشتگردی یا بلیک میلنگ کے لیے بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پرائیویسی کا بحران: ان روبوٹس کی مدد سے عوامی یا نجی مقامات کی نگرانی ممکن ہو سکتی ہے، جو انسانی حقوق کے لیے سوالیہ نشان ہے۔
غیر روایتی جنگ کا دروازہ کھل سکتا ہے، جہاں جنگی قوانین بے اثر ہو جائیں۔
چین کی یہ کامیابی بلاشبہ ٹیکنالوجی کا ایک سنگِ میل ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ ایک ایسا میدان بھی کھل رہا ہے جس پر دنیا کو گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
اب جنگ صرف میدان میں نہیں، بلکہ ہوا میں اڑتے ننھے مچھروں کے ذریعے بھی لڑی جا سکتی ہے۔