“مجرموں نے گینگ ریپ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی—پولیس نے ماہ گزرنے کے بعد مقدمہ درج کیا!”

مقامی پولیس کے مطابق یہ وحشیانہ واقعہ ماہ سے زائد عرصہ پہلے پیش آیا تھا، مگر جب ملزمان نے مبینہ گینگ ریپ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی تو عوامی دباؤ کے تحت صرف اسی وقت پولیس نے ایف آئی آر درج کرنے کا فیصلہ کیا۔

وقوعہ کا پس منظر:
متاثرہ خاتون کے مطابق ملزمان نے اسے اغوا کر کے مبینہ طور پر گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔ اس خوفناک واقعے کے بعد، انہوں نے شوہر کو بھی اغوا کر لیا اور اسلحہ کے زور پر اس پر اپنی بیوی کے ساتھ جنسی عمل کرنے کے لیے مجبور کیا۔ یہ بیان ایف آئی آر میں درج کیا گیا ہے۔

سوشل میڈیا میں ویڈیو کا کردار:
متاثرہ خاتون اور ملزمان کے درمیان پیش آنے والا یہ واقعہ شاید عوام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں تک اس وقت تک نہیں پہنچتا، جب تک ملزمان نے اس کا گاڑھا منظرنامہ ویڈیو کی صورت میں عوام کے سامنے نہیں رکھا۔ ویڈیو پورے معاملے کی سنگینی عیاں کرتی دکھائی گئی، جس نے نہ صرف عوام میں غم و غصہ بھڑا دیا بلکہ پولیس کو بھی کارروائی کرنے پر مجبور کر دیا۔

پولیس کا موقف اور سوالات:

پولیس نے اعتراف کیا ہے کہ ایف آئی آر صرف ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد درج کی گئی، جبکہ جرم تو ایک ماہ سے زائد عرصہ قبل ہو چکا تھا۔ اس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر واقعے کی اطلاع بروقت دی گئی ہوتی تو کیا ان ملزمان کو جلد گرفت میں لایا جا سکتا تھا؟

متاثرہ خاتون کے مطابق، انہیں ابتدائی دنوں میں مناسب تحفظ یا قانونی رہنمائی نہیں ملی، جس کے باعث مجرم ایک طویل عرصہ تک آزاد گھومتے رہے۔

معاشرتی اور قانونی ردِ عمل:
سوشل میڈیا پر صارفین نے پولیس کی غفلت اور دیر‌پا کارروائی پر سخت تنقید کی۔ حقوقِ نسواں کے حامی تنظیموں نے بھی اس مقدمے کی شفاف اور فوری تفتیش کا مطالبہ کیا تاکہ متاثرہ خاندان کو انصاف مل سکے۔
بعض قانون دانوں کا کہنا ہے کہ اسلحہ کے زور پر ہونے والا عمل قابلِ تعزیر جرم ہے اور اس پر سخت قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔ ملزمان کو گرفتار کر کے فوری طور پر عدالتی کارروائی شروع کی جانی چاہیے تاکہ آئندہ ایسے جُرائم پر قابو پایا جا سکے۔

آئندہ کا لائحہ عمل:

متاثرہ خاندان کو سیکیورٹی اور قانونی معاونت فراہم کی جائے تاکہ وہ اظہارِ حقیقت سے خوفزدہ نہ ہوں۔

پولیس کو غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کر کے ملزمان کا چہرہ عدالت کے سامنے لانا ہوگا۔

حکومت اور پولیس حکام کو ضرورت ہے کہ وہ ایسے واقعات روکنیں کے لیے پولیسنگ میکینزم کو مستحکم کریں اور عوام سے بروقت رابطہ یقینی بنائیں۔

یہ واقعہ ایک بار پھر واضح کر گیا ہے کہ جب تک معاشرہ مل کر ایسے سنگین جرائم کے خلاف آواز بلند نہیں کرتا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بروقت کارروائی نہیں کرتے، باعزت زندگی کے حقوق کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں