“بحران کی ہوا نے فلائٹس روکیں—ملائیشیا نے بھارت سے آنے والی پروازوں پر عارضی پابندی عائد کر دی!”

ملائیشیا کی نیشنل سیکیورٹی کونسل نے ایک غیر متوقع فیصلے کے تحت 30 مئی 2025 سے بھارت سے آنے والی تمام مسافر پروازوں پر فوری اور عارضی پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ پابندی “تاحکمِ ثانی” یعنی مزید حکم تک برقرار رہے گی۔ بھارتی سفارت خانے نے بھی اس اقدام کو تسلیم کرتے ہوئے اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی ٹکٹ بکنگ یا سفر سے قبل متعلقہ ایئرلائن سے مکمل تصدیق کر لیں، ورنہ انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
1. پابندی کا پسِ منظر اور وجوہات:
علاقائی کشیدگی: بھارت اور پاکستان کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر حالیہ سختی اور سرحدی جھڑپوں نے جنوبی ایشیا میں کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ شمالی ہندوستان اور جنوبی پاکستان کے متنازعہ علاقوں میں ہونے والی جھڑپوں، دہشت گردی کے خدشات اور عسکری حرکات نے ملائیشیا کو اپنی فضائی حدود محفوظ بنانے پر مجبور کیا۔
سیکیورٹی خطرات: ملائیشیا نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر بھارت سے آنے والی پروازوں کی نگرانی ناگزیر سکیورٹی چیلنجوں کے باعث ناقص ہو جائے، تو کہیں کوئی غیر متوقع واقعہ نہ رونما ہو جائے۔ اسی لیے اس نے سول ایوی ایشن اتھارٹی، وزارت داخلہ اور نیشنل سیکیورٹی اداروں کے تعاون سے یہ فیصلہ کیا تاکہ کسی قسم کے فضائی حادثے یا دہشت گردی کے حملے کی صورت میں مقدمات سے بچا جا سکے۔
2. اثر انداز ہونے والی ایئرلائنز اور راستے:
ملائیشیا ایئرلائنز، بتک ایئر اور ایئرایشیا جیسی بڑی پرائیویٹ اور قومی کیریئرز نے بھارت سے آنے والی پروازوں کو فوری طور پر منسوخ یا موخر کر دیا ہے۔
اہم شہر: امرتسر، دہلی (انٹرنیشنل ایئرپورٹ) اور ممبئی سے ملائیشیا (کوالالمپور) جانے والی تمام پروازیں غیر معینہ مدت تک کے لیے تحتِ التواء ہیں۔
تجارتی اور سروس گپ: اس پابندی کی وجہ سے ہر روز سینکڑوں تاجروں، کاروباری وفود، سیاحتی مسافروں اور تعلیمی طلبہ کے شیڈول میں یکسر خلل پڑ گیا۔ خاص طور پر طلبہ کو اگلے سمسٹر کے کلاسز رجسٹر کروانے میں دشواری کا سامنا ہے، جب کہ کاروباری کانفرنسیں تاخیر کا شکار ہو گئی ہیں۔
3. بھارتی شہریوں کا ردِ عمل اور رہنمائی:
بھارتی شہریوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ جلد از جلد اپنے قریبی بھارتی سفارت خانے یا قونصلیٹ سے رابطہ کریں تاکہ انہیں تازہ ترین رہنمائی اور ترجیحی مدد فراہم کی جا سکے۔
سفارتی مشیروں نے بھارتی شہریوں کو مشورہ دیا ہے کہ:
کسی بھی ٹکٹ کی بکنگ سے قبل ایئرلائن کی ویب سائٹ یا دفاتر سے رابطہ کریں۔
اگر ملازمت یا تعلیم کے لیے کراچی یا دبئی کی پروازیں بک کی ہیں اور وہاں سے ملائیشیا جانے والی آپ کی کنکشن فلائٹس ہیں، تو متبادل راستوں پر غور کریں (مثلاً متحدہ عرب امارات یا تھائی لینڈ کے راستے)۔
اگر کوالالمپور میں بھارتی شہری مقیم ہیں اور ان کی واپسی کی ٹکٹیں زیر التواء ہیں تو وہ سفارت خانے سے ریلیز لیٹر یا بین الاقوامی تحفظ کی درخواست کریں۔
4. ملائیشیا کی داخلی حکمتِ عملی اور اقدامات:
سول ایوی ایشن اتھارٹی نے ہدایت جاری کی ہے کہ تمام جیٹ روٹس اور فلائٹ ڈائریکٹرز بھارت سے آنے والی پروازوں پر اضافی سیکورٹی چیکنگ کریں۔ تمام طیاروں کو اضافی اسکیننگ اور انٹرویو مرحلے سے گزارنا ہوگا۔
ملائیشیا ایئرپورٹ اتھارٹی نے اپنے فلائٹ سکریننگ پروٹوکول کو ہائی الرٹ پر رکھتے ہوئے، بھارت سے آنے والی تمام پروازوں کے مسافروں کی ڈیٹیلڈ ویزا اور شناختی دستاویزات انٹرنل سیکورٹی ایجنسیاں چیک کریں گی۔
سی اے اے کے مطابق، جب تک “علاقائی حالات” یا “سیکیورٹی الرٹس” کا جائزہ نہیں لیا جاتا، کوئی بھی نئی فلائٹ شیڈول جاری نہیں کی جائے گی۔
5. بھارتی حکومت اور سفارتی رابطے:
بھارت نے اس پابندی کے خلاف سفارتی احتجاج ریکارڈ کیا ہے اور کوالالمپور میں اپنا سفارتی عملہ فوکل پوائنٹ کی حیثیت سے مقرر کیا ہے تاکہ جلد از جلد ڈپلومیٹک چینلز کھلے رکھے جا سکیں۔
بھارت کی وزارتِ خارجہ نے ملائیشیا حکام کو لکھا ہے کہ “بھارت کے بیشتر شہری تعلیمی و کاروباری مشنز کے لیے ملائیشیا جاتے ہیں؛ فلائٹس کی معطلی سے دونوں ملکوں کے تعلقات اور عوامی مفادات کو نقصان پہنچے گا۔”
دونوں ملک جلد ہی مذاکراتی میز پر بیٹھیں گے تاکہ اس عارضی تعطل کو منطقی حد میں حل کیا جا سکے۔ بھارت کے مطابق، وہ ملائیشیا کو یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہے کہ “بھارت کسی بھی قسم کے عسکری یا دہشت گردانہ کارروائی میں ملوث نہیں ہے، اور دونوں ممالک کا دوستانہ تعلق طویل عرصے سے قائم ہے۔”
6. علاقائی فضائی رابطوں پر ممکنہ اثرات:
جنوب مشرقی ایشیا کے ایوی ایشن نیٹ ورک پر اس کا واسطہ اثر پڑے گا کیونکہ بھارت اور ملائیشیا دونوں کیریئرز مالیاتی تعاون اور مسافر ٹریفک کو اہمیت دیتے ہیں۔
تاجروں کی کمرشل پروازیں اور بین الاقوامی کنکشن بہ طورِ خاص متاثر ہوں گے؛ چونکہ بھارت سے ملائیشیا کے بعد آنے والے مسافر اکثر سنگاپور، بانکاک یا ڈھاکہ کے راستوں سے اپنی منزل تک جاتے ہیں۔ اب یہ رستے بھی اضافی کوارٹرنگ کی وجہ سے سست روی کا شکار ہو سکتے ہیں۔
سیاحتی شعبے میں بھی مندی کا امکان ہے؛ بھارتی سیاحوں کی ملائیشیا آمد نے گزشتہ سالوں میں کوالالمپور، لانکاوی اور پینانگ جیسے مقامات کی معیشت کو فروغ دیا تھا، اب یہ آمد رکنے سے ہوٹل انڈسٹری اور ترسیلات متاثر ہو سکتی ہیں۔
7. متاثرہ طبقوں پر اثرات:
تعلیمی طلبہ: ملائیشیا میں زیرِ تعلیم ہزاروں طلبہ جن میں زیادہ تعداد اطالوی شعبوں، بزنس ایڈمنسٹریشن، انجینئرنگ اور کمپیوٹنگ کی ہے، انہیں فلائٹس معطل ہونے کے باعث سمسٹر آغازاور میٹنگ تاریخیں موخر کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
کاروباری وابستہ افراد: تجارت، ٹیکنالوجی شوز اور بزنسمیٹنگز کے سلسلے میں ملائیشیا جانے والے بھارتی وفود کو ہوٹل بکنگ، کانفرنس ہال کرایہ اور شپنگ کے انتظامات پر نیا لائحہ عمل بنانا پڑے گا۔
مہاجر مزدور: جو مالےشیا میں سستے مزدوری کے شعبے میں روزگار تلاش کرنے کے لیے جاتے ہیں، وہ بھی اس کالعدم فلائٹس کی وجہ سے آمدنی کے منصوبوں میں خلل کا شکار ہوں گے۔
8. آئندہ لائحہ عمل اور ممکنہ پیش رفت:
سفارتی مذاکرات: بھارت اور ملائیشیا کے وزرائے خارجہ یا ڈائریکٹری جنرل سطح پر مذاکرات جلد شروع ہوں گے، تاکہ سیکیورٹی اقدامات واضع کیے جائیں اور فلائٹس کی بحالی کے لیے مشترکہ پروٹوکول طے پایا جائے۔
عالمی فضائی نگراں ادارے (ICAO) سے بھی ملائیشیا نے رابطہ کیا ہے تاکہ وہ سیکیورٹی بنیاد پر فلائٹس کی معطلی کو جائز قرار دینے میں تعاون حاصل کیا جا سکے۔
متبادل ہوابازی لائحہ کار: بھارت کے اندر سے اٹھنے والی تجویز ہے کہ متحدہ عرب امارات، سنگاپور یا تھائی لینڈ کے راستے کنکشن فلائٹس کی سہولت دینی ہو گی تاکہ براہ راست روٹس بند ہونے کے باوجود شعبہِ پرواز زندہ رہ سکے۔
بدلتی کشیدگی: اگر بھارت-پاکستان سرحد پر صورتِ حال مینج ہو گئی تو ملائیشیا یہ پابندی بروقت ختم کر سکتا ہے۔ تاہم، اگر خطے میں مزید تناؤ بڑھتا رہا تو یہ پابندی کچھ مہینوں تک بھی برقرار رہنے کا خدشہ ہے۔