دریائے چناب میں پانی کی آمد میں خطرناک کمی – بھارت کی آبی پالیسی پر سوالیہ نشان

پاکستان میں پانی کے ایک بڑے ماخذ دریائے چناب کے بہاؤ میں اچانک 54 ہزار 200 کیوسک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جس پر ماہرین اور عوامی حلقوں میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے۔
📉 تازہ ترین اعداد و شمار (واپڈا رپورٹ کے مطابق):
ہیڈ مرالہ پر پانی کی آمد:
گزشتہ روز: 98,200 کیوسک
آج: 44,800 کیوسک
کمی: 54,200 کیوسک
اخراج: 17,100 کیوسک
💬 واپڈا کے ترجمان کا مؤقف:
ترجمان واپڈا نے صورتحال کی وضاحت کرتے ہوئے دیگر دریاؤں کا بھی حالیہ ڈیٹا فراہم کیا:
دریائے سندھ (تربیلا):
آمد: 177,500 کیوسک
اخراج: 152,000 کیوسک
پانی کی سطح: 1478.03 فٹ
ذخیرہ: 21 لاکھ 39 ہزار ایکڑ فٹ
دریائے جہلم (منگلا):
آمد: 39,600 کیوسک
اخراج: 10,800 کیوسک
سطح: 1161.05 فٹ
ذخیرہ: 21 لاکھ 68 ہزار ایکڑ فٹ
چشمہ بیراج:
آمد: 228,700 کیوسک
اخراج: 183,000 کیوسک
سطح: 647.20 فٹ
ذخیرہ: 2 لاکھ 21 ہزار ایکڑ فٹ
دریائے کابل (نوشہرہ):
آمد و اخراج: 37,100 کیوسک
⚠️ تشویش ناک پہلو:
اچانک اتنی بڑی مقدار میں پانی کی کمی کا مطلب ہے کہ بھارت کی طرف سے ممکنہ طور پر چناب کا پانی روک کر چھوڑا جا رہا ہے۔
یہ عمل سندھ طاس معاہدے کی ممکنہ خلاف ورزی بھی ہو سکتی ہے، جس پر پاکستان ماضی میں کئی بار اعتراض کر چکا ہے۔
پاکستان کے آبپاشی نظام، زراعت اور پینے کے پانی پر اس کا براہ راست اثر پڑ سکتا ہے۔
📦 قابل استعمال پانی کا ذخیرہ (مجموعی):
تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں 45 لاکھ 28 ہزار ایکڑ فٹ پانی موجود ہے۔
🧭 نتیجہ اور ممکنہ اقدامات:
حکومت پاکستان اور واپڈا کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر آواز بلند کریں اور بھارت کی آبی پالیسی پر سفارتی محاذ پر سخت مؤقف اپنائیں۔
ماہرین کے مطابق، پاکستان کو واٹر مینجمنٹ سسٹم کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا تاکہ مستقبل میں پانی کی قلت سے نمٹا جا سکے۔