ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ

بلوچستان ہائیکورٹ میں ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کے خلاف دائر درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرلیا ہے۔ یہ درخواست ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی بہن نادیہ بلوچ کی جانب سے دائر کی گئی تھی، جس میں سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سینیٹر کامران مرتضیٰ اور عمران بلوچ ایڈووکیٹ بطور وکیل پیش ہوئے۔

درخواست کی سماعت ہائیکورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت معروف قانون دان علی احمد کرد، ساجد ترین ایڈووکیٹ اور دیگر وکلا نے بھی درخواست گزار کی حمایت میں دلائل دیے۔

درخواست گزار کے وکلا نے مؤقف اختیار کیا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری 3 ایم پی او کے تحت نہ صرف غیر قانونی ہے بلکہ یہ بدنیتی پر مبنی اقدام بھی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر ماہ رنگ ایک سیاسی و سماجی کارکن ہیں اور ان کی گرفتاری بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔ اس لیے عدالت سے استدعا کی گئی کہ وہ اس گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے کر رہائی کا حکم جاری کرے۔

دوسری جانب ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان عدنان بشارت نے اعتراض اٹھایا کہ آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت درخواست کے ساتھ حلفیہ بیان جمع کرانا لازم ہے، جو کہ اس درخواست کے ساتھ منسلک نہیں کیا گیا۔ اُن کا مؤقف تھا کہ اس تکنیکی کمی کے باعث درخواست ناقابل سماعت ہے۔

عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا ہے، جو مقررہ وقت پر سنایا جائے گا۔ یہ کیس بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کی گرفتاریوں کے پس منظر میں ایک اہم قانونی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، اور اس کے فیصلے پر صوبے کی سیاسی فضا پر بھی اثر پڑنے کا امکان ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں