“ایران کے جوہری پروگرام پر عالمی دباؤ کے باوجود پاکستان نے پُر امن مقاصد کے لیے تہران کی کھل کر حمایت کر دی—خطے میں نئی سفارتی صف بندی!”

پاکستان کا اصولی مؤقف: پاکستان نے ایران کے جوہری پروگرام کی پُر امن مقاصد کے لیے بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر ملک کو سائنسی اور توانائی کے شعبے میں ترقی کرنے کا حق حاصل ہے، بشرطیکہ وہ عالمی قوانین کا احترام کرے۔

ایران کی جانب سے اظہارِ تشکر: ایرانی اسپیکر مسعود پزشکیان نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت کے خلاف پاکستان کی دو ٹوک حمایت پر تہران حکومت اور عوام دل سے شکر گزار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہمیشہ امتِ مسلمہ کے مفادات کا دفاع کیا ہے۔

تجارتی تعلقات میں تیزی: ایران اور پاکستان نے باہمی تجارت کا سالانہ حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ دونوں ممالک نے اس ہدف کو جلد از جلد حاصل کرنے پر اتفاق کیا ہے تاکہ معاشی ترقی کے ساتھ ساتھ علاقائی استحکام کو بھی فروغ دیا جا سکے۔

خطے میں سفارتی ہم آہنگی: ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات میں یہ نیا موڑ خطے میں ایک مضبوط بلاک کی تشکیل کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی عروج پر ہے۔

توانائی، دفاع اور تجارت کے شعبے میں وسعت: دونوں ممالک نے توانائی، سرحدی سیکیورٹی، اور باہمی تجارتی منصوبوں پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے لیے مشترکہ ورکنگ گروپس تشکیل دینے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں