درجنوں امریکی جنگی طیارے مشرق وسطیٰ کی جانب روانہ — خطہ جنگ کے دہانے پر.

مشرق وسطیٰ کی تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال ایک نئے سنگ میل پر آ پہنچی ہے۔ اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری براہِ راست میزائل تصادم کے بیچ، عبرانی ذرائع اور امریکی دفاعی مبصرین کے مطابق، امریکہ نے درجنوں جنگی طیارے اور ایندھن بھرنے والے فضائی جہاز خطے کی طرف روانہ کر دیے ہیں۔ یہ پیشرفت صرف ایک عسکری نقل و حرکت نہیں بلکہ عالمی طاقتوں کی براہِ راست شمولیت کا واضح اشارہ سمجھی جا رہی ہے۔
اطلاعات کے مطابق، امریکی فضائیہ کے KC-135 اور KC-46 ریفولنگ ٹینکرز نے یورپ سے پروازیں بھریں اور مشرق وسطیٰ کی فضائی حدود کی طرف روانہ ہو گئے۔ ان کے ہمراہ کچھ جنگی اسکوارڈنز اور ٹرانسپورٹ یونٹس بھی شامل تھے۔ اگرچہ امریکی محکمہ دفاع نے ان اقدامات کو “دفاعی نوعیت کا ردعمل” قرار دیا ہے، مگر اسرائیل میں ان کی آمد کو واضح عسکری حمایت تصور کیا جا رہا ہے۔
یہ صورتحال اس وقت پیدا ہوئی جب اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں نے متعدد شہروں کو نشانہ بنایا، اور خاص طور پر وائزمن انسٹیٹیوٹ جیسے حساس سائنسی ادارے کو شدید نقصان پہنچا۔ اس تناظر میں امریکہ کی یہ عسکری نقل و حرکت محض اتحادی حمایت سے بڑھ کر، ایک ممکنہ جواب یا حملے کی تیاری کے طور پر بھی دیکھی جا رہی ہے۔
خطے میں موجود دیگر فوجی یونٹیں جیسے USS Nimitz طیارہ بردار بحری بیڑا بھی خلیج فارس کی طرف بڑھ چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ایران کی طرف سے کسی امریکی تنصیب یا مفاد پر براہِ راست حملہ ہوا، تو امریکہ کی جانب سے فوری اور شدید جوابی کارروائی کی مکمل تیاری کی جا چکی ہے۔
عسکری ماہرین کے مطابق، امریکہ کی اس پیش قدمی کا مقصد محض دفاع نہیں بلکہ ایران کو ایک سخت پیغام دینا ہے: اگر جنگ کے دائرہ کار میں امریکہ کو گھسیٹا گیا، تو جواب عالمی سطح پر ہوگا، صرف علاقائی نہیں۔ تاہم، اس پیشرفت نے خطے کے دیگر ممالک — خصوصاً سعودی عرب، اردن، قطر اور عراق — کو بھی چوکنا کر دیا ہے، کیونکہ کسی بھی بڑے تصادم کی صورت میں ان کی زمینی یا فضائی حدود متاثر ہو سکتی ہیں۔
یہ تمام صورتحال عالمی برادری کے لیے ایک بڑے امتحان کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ اقوام متحدہ، یورپی یونین اور دیگر عالمی ادارے فوری جنگ بندی اور مذاکرات پر زور دے رہے ہیں، مگر زمینی حقائق اس کے بالکل برعکس کسی اور طرف اشارہ کر رہے ہیں — ایک بڑی جنگ کی طرف۔“ایران نے امریکی ہتھیاروں کی ترسیل روک دی — اسرائیل کو پہنچنے والا ایک اہم کنویٔں سمندر میں پکڑا گیا!”