“شہرت کے خواب، ہراسانی کی قیمت: مہر بانو کا چونکا دینے والا انکشاف”

اداکارہ مہر بانو نے حال ہی میں ایک انٹرویو میں شوبز انڈسٹری میں درپیش ہراسانی کے تجربات پر کھل کر بات کی، جس نے نہ صرف ان کے مداحوں کو چونکا دیا بلکہ ایک بار پھر اس انڈسٹری کے سیاہ پہلو کو بے نقاب کر دیا۔ ان کے مطابق:
“مجھے متعدد بار ایسے لوگوں نے کام آفر کیا، لیکن جب اصل بات سامنے آئی تو ان کی شرائط ناجائز اور غیر اخلاقی تھیں۔ انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر میں وہ ‘مطالبہ’ پورا نہ کروں تو کام نہیں ملے گا۔”
✦ انڈسٹری کا غیر محفوظ ماحول:
مہر بانو کا کہنا ہے کہ یہ رویہ صرف اکا دکا افراد تک محدود نہیں، بلکہ کئی حلقوں میں یہ “نارمل” سمجھا جاتا ہے۔ کام دلانے کے نام پر اختیار کا غلط استعمال کیا جاتا ہے، اور خواتین فنکاروں کو اکثر جنسی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
✦ انکار کی قیمت:
انہوں نے مزید بتایا کہ جب بھی انہوں نے ان مطالبات کو رد کیا، انہیں نہ صرف کام سے ہاتھ دھونا پڑا بلکہ کئی مواقع پر کردار بلیک لسٹ کر دیا گیا۔ مگر وہ کہتی ہیں:
“میں نے اپنی حدیں مقرر کیں اور خود پر سمجھوتہ نہ کیا۔ اگرچہ اس کی قیمت چکانی پڑی، لیکن میں سکون میں ہوں۔”
✦ حوصلہ افزا پیغام:
مہر بانو نے تمام نئے فنکاروں، خاص طور پر خواتین کو یہ پیغام دیا کہ وہ کسی بھی ناجائز شرط یا دباؤ کو برداشت نہ کریں، اور اپنی آواز بلند کریں۔ انہوں نے کہا:
“اگر ہم سب خاموش رہیں گے تو یہ سلسلہ کبھی نہیں رکے گا۔ ہمیں متحد ہو کر اس کلچر کو توڑنا ہوگا۔”
✦ عوامی اور انڈسٹری کا ردعمل:
ان کے بیان کے بعد سوشل میڈیا پر زبردست بحث چھڑ گئی ہے۔ کئی فنکار ان کے حق میں سامنے آئے، جبکہ کچھ حلقے ابھی بھی خاموش ہیں، جو اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ خاموشی، ہراسانی کا سب سے بڑا سہولت کار ہے۔
مہر بانو کا انکشاف صرف ایک ذاتی تجربہ نہیں، بلکہ ایک بڑے نظامی مسئلے کی نمائندگی کرتا ہے۔ یہ واقعہ یاد دلاتا ہے کہ شوبز جیسی چمکتی دنیا کے پیچھے بھی کئی اندھیرے کمرے ہیں، جنہیں روشنی میں لانا ضروری ہے۔