زلزلہ یا تجربہ؟ قم کے قریب زلزلے کے بعد نئے سوالات جنم لینے لگے.

(15 جون 2025، 20:05 GMT) کو ایران کے شہر قم سے تقریباً 23 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع علاقے جافرئیہ میں 2.5 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔ ابتدا میں اسے ایک معمولی قدرتی زلزلہ سمجھا گیا، لیکن خطے میں جاری شدید کشیدگی اور ایران کی عسکری سرگرمیوں کے تناظر میں، ماہرین اور مبصرین کے ذہنوں میں ایک اہم سوال گردش کر رہا ہے:
“کیا یہ واقعی قدرتی زلزلہ تھا… یا ایران نے کوئی خفیہ تجربہ کیا ہے؟”
🔍 کیوں یہ سوالات پیدا ہو رہے ہیں؟
حساس وقت میں غیر معمولی سرگرمی
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدہ حالات، ایرانی پاسداران انقلاب کے میزائل حملے، اور اسرائیل میں حساس تنصیبات پر ممکنہ حملے کے دعووں کے بعد اس زلزلے کا آنا کئی تجزیہ کاروں کو حیران کر رہا ہے۔
مقام کی حساسیت
جافرئیہ، قم کے قریب واقع ہے، جو ایران کے مذہبی، سیاسی اور بعض دفاعی سرگرمیوں کا اہم گڑھ سمجھا جاتا ہے۔ یہ وہ خطہ نہیں جہاں عام طور پر زیرزمین تجربے کیے جائیں — تو اگر ہوا، تو وہ غیر معمولی فیصلہ ہو گا۔
شدت کا غیر روایتی پہلو
اگرچہ 2.5 شدت کا زلزلہ عام طور پر قدرتی سمجھا جاتا ہے، لیکن بعض مبصرین کہتے ہیں کہ زیر زمین کم پیمانے پر کوئی دھماکہ — جیسے روایتی وارہیڈ کا ٹیسٹ یا کسی نئی ٹیکنالوجی کی جانچ — ایسی شدت پیدا کر سکتا ہے۔
🌐 ماہرین کیا کہتے ہیں؟
بین الاقوامی ماہرین کے مطابق:
نیوکلیئر یا بیلسٹک ٹیسٹ عموماً 4.5 یا اس سے زیادہ شدت کے زلزلے کا باعث بنتے ہیں۔
2.5 شدت کسی روایتی بم یا محدود کیمیکل/ایکسپیریمنٹل دھماکے سے ممکن ہے، لیکن اس کے شواہد عام طور پر حرارت، آواز یا سیٹلائٹ امیجنگ سے بھی ملتے ہیں۔
تاہم فی الحال کسی بین الاقوامی ادارے (USGS، CTBTO) نے اس زلزلے کو دھماکے سے جوڑنے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
⚠️ نتیجہ: شکوک موجود ہیں، ثبوت نہیں
قم کے قریب معمولی شدت کا زلزلہ آیا، یہ ایک حقیقت ہے۔
لیکن کیا ایران نے واقعی کوئی خفیہ تجربہ کیا؟
اس کا جواب دینے کے لیے مزید سیٹلائٹ ڈیٹا، تھرمل امیجنگ اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ کا انتظار کرنا ہوگا۔
تب تک یہ سوال اپنی جگہ برقرار ہے:
“کیا زمین ہلی تھی… یا کوئی راز تھا جسے دبایا جا رہا ہے؟”