’’پاکستان میں تعلیم کو نظر انداز؟ تعلیمی بجٹ میں کٹوتی نے سوالات کھڑے کر دیے‘‘

پاکستان میں مالی سال 2024-25 کے لیے تعلیمی بجٹ میں کمی کو مختلف حلقے تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔ اگرچہ تعلیم کو آئینی طور پر ہر شہری کا بنیادی حق تسلیم کیا گیا ہے، لیکن بجٹ میں اس شعبے کو ترجیح نہ دینا اس عزم کی نفی کرتا ہے۔
ماہرین کے مطابق تعلیمی بجٹ میں کمی کی ایک بڑی وجہ ملک کی مجموعی مالی مشکلات اور قرضوں کی واپسی کا بڑھتا ہوا دباؤ ہے۔ اس کے علاوہ حکومت دفاع، سبسڈی اور ترقیاتی منصوبوں پر زیادہ رقم مختص کر رہی ہے، جس کے باعث تعلیم جیسے اہم شعبے کو پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
بعض ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومتی ترجیحات میں تعلیم کو وہ مقام نہیں دیا گیا جو ایک پائیدار قوم کی تعمیر کے لیے ضروری ہے۔ پسماندہ علاقوں میں اسکولوں کی حالتِ زار، اساتذہ کی کمی، اور تعلیمی سہولیات کی ناقص حالت پہلے ہی ایک بڑا مسئلہ ہے، اور اب بجٹ میں کمی نے اس بحران کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔
اگر یہی روش برقرار رہی تو نہ صرف تعلیمی معیار متاثر ہوگا بلکہ پاکستان کا ہنر مند اور باخبر نوجوان طبقہ بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے، جس کا براہ راست اثر قومی ترقی پر پڑے گا۔