“یورپی ایئرلائنز کا پاکستان کی فضائی حدود سے گریز — کیا خطے میں کشیدگی نیا بحران جنم دے رہی ہے؟”

برطانیہ، فرانس، جرمنی اور دیگر یورپی ممالک کی بڑی ایئرلائنز نے پاکستان کی فضائی حدود سے گزرنے والی پروازوں کو عارضی طور پر روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب خطے میں سیکیورٹی صورتحال اور جغرافیائی کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے، خاص طور پر اسرائیل، ایران، افغانستان اور مشرقِ وسطیٰ کے دیگر حصوں میں جاری تنازعات کے تناظر میں۔
ایوی ایشن ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ احتیاطی تدابیر کے تحت کیا گیا ہے تاکہ کسی ممکنہ خطرے یا غیر متوقع صورتحال سے بچا جا سکے۔ یورپی ایئرلائنز اپنے مسافروں کی سلامتی کو اولین ترجیح دیتی ہیں اور اگر کسی ملک کی فضائی حدود میں خطرات لاحق ہوں، تو وہ متبادل راستے اختیار کر لیتی ہیں۔ پاکستان کے لیے یہ صورتحال معاشی طور پر بھی نقصان دہ ہو سکتی ہے، کیونکہ فضائی گزرگاہ کے استعمال پر بھاری فیسز لی جاتی ہیں جو ملکی ریونیو کا حصہ بنتی ہیں۔
اگر یہ پابندی طویل ہوئی تو پاکستان کی سول ایوی ایشن اور حکومت کو سفارتی اور تکنیکی سطح پر اقدامات کرنا ہوں گے تاکہ اعتماد بحال ہو سکے۔ ماضی میں بھی پاکستان کی فضائی حدود بند ہونے یا محدود ہونے سے کئی بین الاقوامی پروازیں متاثر ہو چکی ہیں، خاص طور پر بھارت کے ساتھ کشیدگی کے دوران۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ کیا یہ یورپی پابندیاں چند دنوں یا ہفتوں کی بات ہیں یا کوئی بڑا سفارتی اور سیکیورٹی بحران سر اٹھا رہا ہے۔ پاکستان کو نہ صرف اپنی فضائی حدود کو محفوظ اور پُراعتماد بنانا ہوگا بلکہ عالمی فضائی برادری کے ساتھ مسلسل رابطہ بھی ناگزیر ہے۔