کھیل کے میدان کی دوستی بھی سرحدوں کی کشیدگی کی نذر ہوگئی۔

بھارتی جیولین تھرو کے عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی نیرج چوپڑا نے حال ہی میں پاکستانی اولمپک گولڈ میڈلسٹ ارشد ندیم کے ساتھ اپنی دوستی کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کبھی بھی قریبی دوست نہیں تھے، اور حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے بعد ان کے تعلقات پہلے جیسے نہیں رہیں گے۔
نیرج چوپڑا کا بیان
ڈوھا ڈائمنڈ لیگ سے قبل ایک پریس کانفرنس میں نیرج چوپڑا نے کہا:
“سب سے پہلے، میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میری ارشد ندیم کے ساتھ کوئی خاص قریبی دوستی نہیں تھی۔ ہم ہمیشہ ایک دوسرے سے احترام سے پیش آتے تھے، لیکن حالیہ واقعات کے بعد چیزیں پہلے جیسی نہیں رہیں گی۔ تاہم، اگر کوئی مجھ سے عزت سے بات کرتا ہے، تو میں بھی عزت سے جواب دیتا ہوں۔”
پس منظر
نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کے درمیان تعلقات اس وقت توجہ کا مرکز بنے جب دونوں نے پیرس اولمپکس 2024 میں جیولین تھرو کے فائنل میں حصہ لیا۔ اس مقابلے میں ارشد ندیم نے 92.97 میٹر کی تھرو کے ساتھ اولمپک ریکارڈ قائم کرتے ہوئے گولڈ میڈل جیتا، جبکہ نیرج چوپڑا نے 89.45 میٹر کی تھرو کے ساتھ سلور میڈل حاصل کیا۔
یہ مقابلہ نہ صرف دونوں کھلاڑیوں کے لیے بلکہ دونوں ممالک کے لیے بھی تاریخی حیثیت رکھتا ہے، کیونکہ ارشد ندیم نے پاکستان کے لیے ٹریک اینڈ فیلڈ میں پہلا اولمپک گولڈ میڈل جیتا، جبکہ نیرج چوپڑا نے بھارت کے لیے مسلسل دوسرا اولمپک میڈل حاصل کیا۔
موجودہ صورتحال
حالیہ دنوں میں جموں و کشمیر کے علاقے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے اور اس کے بعد پاک-بھارت کشیدگی نے دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ان حالات میں نیرج چوپڑا کا بیان اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ کھیلوں کے میدان میں بھی سیاسی حالات اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
نیرج چوپڑا اور ارشد ندیم کے درمیان تعلقات کی نوعیت اور حالیہ بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ کھیلوں میں ذاتی تعلقات اور قومی مفادات کے درمیان توازن قائم رکھنا ایک چیلنج بن چکا ہے۔