“قم میں پردہ فاش ہو گیا — 22 اسرائیلی جاسوس ایران کے دل میں سرگرم!”

ایران کے مذہبی اور اسٹریٹجک لحاظ سے انتہائی اہم شہر قم میں 22 افراد کو اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ یہ اعلان صوبہ قم کی انٹیلیجنس پولیس کے سربراہ نے سرکاری میڈیا کے ذریعے کیا۔

انٹیلیجنس حکام کا بیان:
حکام کا کہنا ہے کہ گرفتار افراد:

صیہونی حکومت کے خفیہ اداروں کے لیے براہِ راست یا بالواسطہ کام کر رہے تھے

رائے عامہ کو گمراہ کرنے اور

صیہونی ریاست کے حق میں پروپیگنڈا پھیلانے میں ملوث تھے

مزید یہ کہ ان افراد پر “ایرانی سماج میں بدامنی پھیلانے اور عوامی جذبات کو متاثر کرنے” کی کوششوں کا بھی الزام ہے۔

الزامات کی نوعیت:
ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر سرگرمی: یہ افراد سوشل میڈیا، بلاگز، اور چیٹ ایپلیکیشنز کے ذریعے مخصوص نظریاتی مواد پھیلا رہے تھے۔

عوامی رائے کو مسخ کرنا: جھوٹی خبریں، گمراہ کن ویڈیوز اور اسرائیلی بیانیہ پر مبنی پوسٹس کے ذریعے عوامی سوچ پر اثر ڈالنے کی کوشش۔

سائبر جاسوسی: حکام کے مطابق کچھ افراد نے سرکاری ڈیٹا تک رسائی کی کوشش بھی کی۔

اہم پہلو:
قم چونکہ ایران کا ایک مذہبی اور نظریاتی مرکز ہے، یہاں اس نوعیت کی گرفتاری غیر معمولی سمجھی جا رہی ہے۔

ایرانی حکومت اس معاملے کو اسرائیل کی “ہائبرڈ وار” (hybrid warfare) کا حصہ قرار دے رہی ہے۔

بین الاقوامی ردعمل:
تاحال اسرائیل یا کسی مغربی ملک کی طرف سے اس الزام پر کوئی سرکاری تبصرہ نہیں آیا۔ البتہ ایران کے سخت گیر حلقوں نے ان گرفتاریوں کو “ثبوت” قرار دیا کہ اسرائیل ایران کے اندرونی معاملات میں مداخلت کر رہا ہے۔

ماہرین کی رائے:
بعض ماہرین کے مطابق یہ گرفتاریاں ایران کی داخلی سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کی کوشش ہیں۔

کچھ ناقدین کا کہنا ہے کہ ایرانی حکومت اختلافی آوازوں کو “جاسوس” قرار دے کر دبانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں