طوفانی ہواؤں میں گھری فلائٹ — اسلام آباد سے دبئی جانے والی پرواز 12 منٹ کے لیے بھارتی حدود میں داخل، خطے میں تشویش کی لہر!

اسلام آباد سے دبئی جانے والی ایک بین الاقوامی پرواز اس وقت توجہ کا مرکز بن گئی جب طوفانِ باد و باراں کے باعث وہ اپنا روٹ کھو بیٹھی اور حادثاتی طور پر بھارتی فضائی حدود میں داخل ہو گئی۔ یہ واقعہ پاکستان اور بھارت جیسے دو نیوکلیئر ہتھیاروں سے لیس ممالک کے درمیان ہوائی سلامتی کے حساس ماحول میں سنگین سوالات کو جنم دیتا ہے۔
واقعے کی تفصیلات:
پرواز جب نارووال کے قریب پہنچی، تو طوفانی موسم اور تیز ہواؤں کے باعث اس کا نیویگیشن سسٹم متاثر ہوا۔
پرواز کا رخ بھٹک کر بھارتی فضائی حدود میں داخل ہو گیا اور اس نے امرتسر کے قریب چکر کاٹا۔
اندازاً 12 منٹ تک بھارتی حدود میں رہنے کے بعد، یہ پرواز قصور کے قریب سے واپس پاکستانی فضائی حدود میں داخل ہوئی۔
اس کے بعد یہ بحفاظت اپنی منزل دبئی کی طرف روانہ ہو گئی۔
خطرات اور خدشات:
حادثاتی یا حساس؟
کسی بھی پرواز کا مخالف ملک کی فضائی حدود میں داخل ہونا ایک سفارتی و عسکری حساسیت کا معاملہ ہوتا ہے، خاص طور پر بھارت و پاکستان جیسے ممالک کے درمیان، جہاں فضائی حدود کی خلاف ورزی کو اکثر جنگی اقدام سمجھا جاتا ہے۔
ایئر ڈیفنس الرٹ؟
خوش قسمتی سے بھارت نے کوئی جارحانہ ردعمل نہیں دیا، لیکن یہ تصور کرنا بھی خوفناک ہے کہ اگر بھارت کی ایئر ڈیفنس فورسز نے اسے مشتبہ سرگرمی سمجھ کر فائرنگ کا فیصلہ کر لیا ہوتا تو کیا صورتحال پیدا ہوتی؟
ایوی ایشن حکام کی کارکردگی
اس واقعے نے پاکستان اور بھارت دونوں کے ایوی ایشن کنٹرول سسٹمز اور ان کی ریئل ٹائم کوآرڈینیشن پر سوالات اٹھائے ہیں۔ مستقبل میں ایسے واقعات سے بچاؤ کے لیے دونوں ممالک کو ایک ہنگامی رابطہ نظام مزید موثر بنانا ہوگا۔
ایک خطے میں، ایک آسمان، ایک خطرہ
پاکستان اور بھارت کی فضائی حدود آپس میں جڑی ہوئی ہیں۔ موسم، نیویگیشن یا تکنیکی خرابی جیسے عناصر کسی بھی پرواز کو غیر متوقع رخ پر لے جا سکتے ہیں۔ اس لیے خطے میں ہوائی رابطوں کو محفوظ بنانے کے لیے غیر سیاسی، تکنیکی بنیادوں پر تعاون ناگزیر ہے۔