سیلاب صرف پانی نہیں لاتا، بلکہ مہنگائی، تباہی اور بے حسی کی ایک پوری لہر ساتھ لاتا ہے۔

قدرتی آفت، جو سب کچھ بہا لے گئی

سیلاب بظاہر ایک وقتی آفت لگتا ہے، لیکن اس کے اثرات وقت کے ساتھ مزید نمایاں ہوتے ہیں۔ جب پانی اترے گا، تب اصل تباہی کا اندازہ ہوگا۔ کھیت اجڑ چکے ہوں گے، مویشی ہلاک ہو چکے ہوں گے، اور زمین فصل کے قابل نہ رہے گی۔

💸 مہنگائی کا نہ تھمنے والا طوفان

آنے والے دنوں میں اشیائے خور و نوش — جیسے گوشت، مچھلی، مرغی، سبزیاں، گندم — کی قیمتیں آسمان سے باتیں کریں گی۔ چیزیں صرف قلت کا شکار نہیں ہوں گی بلکہ عام آدمی کی پہنچ سے بھی باہر ہو جائیں گی۔

👨‍🌾 کسان: سب سے زیادہ متاثر طبقہ

کھیتی باڑی کرنے والا طبقہ سب سے بڑا متاثر ہوگا۔ فصلوں کی تباہی اور زمین کی زرخیزی میں کمی کی وجہ سے کسان مالی بحران کا شکار ہو جائے گا۔ یہی کسان دراصل معیشت کی بنیاد ہے، مگر ہمیشہ نظر انداز کیا جاتا ہے۔

🐄 جانوروں اور پولٹری کی صنعت پر اثرات

چارہ، ونڈا، کھل اور دیگر جانوروں کی خوراک کی قیمت میں اضافہ ہو گا، جس سے دودھ، گوشت، انڈے اور مچھلی جیسے پروڈکٹس کی پیداوار متاثر ہو گی۔ جانوروں کی ہلاکتیں اور خوراک کی کمی طلب اور رسد کے توازن کو بری طرح بگاڑ دیں گی۔

🧺 عام شہری کی زندگی مزید دشوار

ان تمام حالات کا براہِ راست اثر عام آدمی پر پڑے گا۔ روز مرہ کی اشیاء مہنگی، کم یاب اور ناقابلِ خرید ہو جائیں گی۔ افراطِ زر اور بے روزگاری جیسے مسائل شدت اختیار کریں گے۔

🏞 سیلاب زدہ علاقے: ایک لمبی بحالی کا سفر

متاثرہ علاقے برسوں تک بحالی کے عمل سے گزریں گے۔ مکانات، سڑکیں، اسکولز اور ہسپتال تباہ ہو چکے ہوں گے۔ بنیادی سہولیات کا فقدان ان علاقوں کو ایک پسماندہ خطے میں بدل دے گا۔

👑 اقتدار کے ایوانوں میں سرد مہری

حکمران طبقہ ہمیشہ کی طرح ان تباہ کاریوں سے بے نیاز دکھائی دے گا۔ عوام کا درد ان کے ایجنڈے میں شامل نہیں۔ چاہے حالات اچھے ہوں یا برے، اقتدار کے مزے ان کے لیے ہمیشہ برقرار رہتے ہیں۔

ہمیں چاہیے کہ ہم صرف تماشائی نہ بنیں بلکہ اس آزمائش کو سنجیدگی سے لیں۔ دُعا کریں کہ حالات بہتر ہوں، لیکن ساتھ ہی ہوش کے ناخن لیں، ذخیرہ اندوزی، بددیانتی اور لاپرواہی سے گریز کریں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں