سابق پروفیسر و سماجی کارکن وپن کمار ترپاٹھی نے پرانی دہلی میں غزہ کے حق میں پمفلٹس تقسیم کرنے کے ساتھ بھوک ہڑتال بھی کی۔

پرانی دہلی میں معروف سابق پروفیسر اور سماجی کارکن وپن کمار ترپاٹھی نے غزہ کی موجودہ کشیدہ صورتحال کے خلاف اپنی آواز بلند کی ہے۔ وپن کمار نے اس عالمی مسئلے پر عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے ایک موثر اور دلیرانہ قدم اٹھاتے ہوئے نہ صرف غزہ کے حق میں پمفلٹس تقسیم کیے بلکہ اپنے موقف کی شدت اور سنجیدگی کا اظہار کرنے کے لیے بھوک ہڑتال بھی شروع کی ہے۔
وپن کمار ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ غزہ میں جاری تشدد اور انسانی حقوق کی پامالی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے اس مسئلے کو عالمی انسانی برادری کی ذمہ داری قرار دیا ہے کہ وہ نہ صرف خاموشی سے دیکھنے کی بجائے فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ وہاں کے مظلوم عوام کو انصاف اور سکون مل سکے۔ ان کے مطابق، یہ صرف ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے جو عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کا تقاضہ کرتا ہے۔
“غزہ میں گولیاں رک گئیں، مگر رمضان جیسے بچوں کی سانسیں اب بھی موت سے لڑ رہی ہیں۔”
Gaza
بھوک ہڑتال شروع کرنے کے پیچھے وپن کمار کی سوچ یہ تھی کہ جب بات الفاظ سے نہیں بنتی تو جسمانی قربانی کے ذریعے اپنے موقف کو مزید مضبوط اور توجہ طلب بنایا جائے۔ پرانی دہلی کی گلیوں میں پمفلٹس تقسیم کرتے ہوئے انہوں نے لوگوں کو غزہ میں انسانی المیے کی تفصیلات اور وہاں کے مظلوم عوام کی حالت زار سے آگاہ کیا۔ یہ پمفلٹس تفصیل سے اس بات کو واضح کرتے ہیں کہ کس طرح بے گناہ لوگ، خاص طور پر بچے اور خواتین، اس جنگ کی زد میں آ کر اپنی زندگیاں کھو رہے ہیں۔
ان کی یہ کوششیں نہ صرف مقامی لوگوں میں احساس بیدار کرنے کا باعث بنیں بلکہ سوشل میڈیا پر بھی ان کے احتجاج کو بڑے پیمانے پر پذیرائی ملی۔ بہت سے لوگوں نے وپن کمار کی اس جرات مندانہ جدوجہد کی تعریف کی اور انہیں ایک حقیقی انسان دوست اور سماجی رہنما کے طور پر سراہا۔
سماجی کارکنوں اور سیاسی حلقوں میں بھی وپن کمار ترپاٹھی کی اس تحریک کو ایک مثبت قدم کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو انسانی حقوق کی حفاظت اور عالمی انصاف کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عالمی برادری نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو اس کے منفی نتائج صرف غزہ تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ عالمی امن و سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
وپن کمار کا مطالبہ ہے کہ حکومتیں، انسانی حقوق کی تنظیمیں، اور اقوام متحدہ جیسی عالمی ادارے فوری طور پر غزہ میں انسانی بحران کو ختم کرنے کے لیے مشترکہ اور مؤثر حکمت عملی اپنائیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امن اور انسانی ہمدردی کے بغیر دنیا میں ترقی ممکن نہیں۔
یہ احتجاج ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دنیا بھر میں غزہ کی صورتحال پر مختلف آراء اور بحث و تمحیص ہو رہی ہے۔ وپن کمار ترپاٹھی کی بھوک ہڑتال اور پمفلٹ تقسیم کا اقدام ایک ہمت اور انسانیت کے جذبے کی علامت ہے جو اس بات کی یاد دہانی کراتا ہے کہ ظلم کے خلاف آواز اٹھانا ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔