“آزادیٔ اظہار یا قومی سلامتی؟ انڈین پروفیسر پاکستان مخالف سوشل میڈیا پوسٹس پر گرفتار!”

انڈیا کی ایک ممتاز نجی یونیورسٹی کے پروفیسر کو پاکستان میں جاری فوجی آپریشن سے متعلق سوشل میڈیا پوسٹس پر گرفتار کر لیا گیا ہے۔ بھارتی حکام کے مطابق پروفیسر کی جانب سے سوشل میڈیا پر کی جانے والی پوسٹس کو قومی سلامتی کے منافی قرار دیا گیا، جس کے بعد انہیں حراست میں لیا گیا۔
یہ معاملہ اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب ان پوسٹس نے سوشل میڈیا پر وسیع پیمانے پر توجہ حاصل کی اور مختلف حلقوں میں بحث و مباحثے کا باعث بنیں۔ جہاں کچھ افراد نے اس اقدام کو آزادیٔ اظہار پر قدغن قرار دیا، وہیں دیگر نے قومی سلامتی کو اولین ترجیح دیتے ہوئے اس گرفتاری کی حمایت کی۔
پروفیسر کا مؤقف تاحال سامنے نہیں آیا ہے، اور یونیورسٹی انتظامیہ نے بھی فی الحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ تاہم، یہ گرفتاری اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ سرحد پار حساس معاملات پر عوامی بیانات کس طرح سنگین نتائج کا سبب بن سکتے ہیں۔