غزہ: اسرائیلی حملوں میں ہسپتال پر بمباری، 4 صحافیوں سمیت کم از کم 15 فلسطینی شہید

غزہ میں ایک اور دل دہلا دینے والا دن — اسرائیلی حملوں کا نشانہ اس بار ایک ہسپتال بنا، جہاں 4 صحافیوں سمیت کئی معصوم جانیں لقمہ اجل بن گئیں۔

تفصیلی رپورٹ:

غزہ کی سول ڈیفنس ایجنسی کے مطابق، پیر کے روز تباہ حال جنوبی غزہ میں ایک ہسپتال پر اسرائیلی افواج کے حملے میں کم از کم 15 افراد شہید ہو گئے، جن میں چار مقامی صحافی بھی شامل ہیں۔

یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب غزہ پہلے ہی مہینوں سے شدید محاصرے، بمباری اور انسانی بحران کا شکار ہے۔ سول ڈیفنس حکام کے مطابق، یہ حملہ انسانی امداد اور طبی سہولت فراہم کرنے والے اداروں پر ایک براہ راست حملہ ہے، جو بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

صحافی بھی نشانہ بنے:

حملے میں جاں بحق ہونے والے 4 صحافیوں کی شناخت جاری نہیں کی گئی، تاہم مقامی صحافتی تنظیموں نے اس واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ:

“غزہ میں سچ بولنے کی سزا موت ہے۔”

صحافی تنظیموں اور انسانی حقوق کے اداروں کا کہنا ہے کہ میڈیا پر حملے کا مطلب جنگی جرائم کو چھپانے کی کوشش ہے۔

عالمی ردعمل:

ابھی تک اس حملے پر عالمی سطح پر رسمی مذمت یا ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں مسلسل اسرائیل کے حملوں کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی قرار دے رہی ہیں۔

غزہ کی موجودہ صورتحال:

اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیلی کارروائیوں کے نتیجے میں غزہ میں ہزاروں افراد جاں بحق، لاکھوں بے گھر، اور اسپتال، اسکول و پناہ گاہیں مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ غزہ میں صحت کا نظام مکمل طور پر زمیں بوس ہو چکا ہے، اور اس طرح کے حملے بچ جانے والی امیدوں پر بھی کاری ضرب ہیں۔

ہسپتال جیسی محفوظ ترین جگہ کو نشانہ بنانا، اور صحافیوں کی جان لینا نہ صرف بین الاقوامی ضابطوں کی پامالی ہے، بلکہ یہ انسانیت پر حملہ بھی ہے۔ عالمی برادری، اقوامِ متحدہ، اور انسانی حقوق کے اداروں کو چاہیے کہ وہ غزہ میں ہونے والے ان مظالم پر فوری اور عملی قدم اٹھائیں، ورنہ تاریخ خاموش تماشائیوں کو بھی معاف نہیں کرے گی۔طف

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں