چین کے اعلان کے بعد عالمی تجارتی جنگ میں شدت، سٹاک مارکیٹس میں مزید گراوٹ

دنیا کی دو بڑی معیشتوں — چین اور امریکہ — کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی ایک بار پھر شدت اختیار کر چکی ہے۔ حالیہ دنوں میں چین کی جانب سے کچھ اہم معاشی اور تجارتی فیصلوں کا اعلان کیا گیا ہے، جس کے بعد عالمی سطح پر نہ صرف بے یقینی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ دنیا بھر کی سٹاک مارکیٹس میں بھی شدید مندی دیکھی جا رہی ہے۔

چین نے اپنے اعلان میں امریکی مصنوعات پر نئے ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا ہے، جو دراصل امریکہ کی جانب سے چینی اشیاء پر بڑھتے ہوئے ٹیرف کا ردعمل ہے۔ اس تجارتی جوابی کارروائی نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، کیونکہ یہ صورتحال نہ صرف دو طرفہ تجارت کو متاثر کر رہی ہے بلکہ عالمی سپلائی چین، کرنسی مارکیٹس، اور توانائی کی قیمتوں پر بھی براہ راست اثر ڈال رہی ہے۔

سٹاک مارکیٹس کی بات کریں تو امریکہ، یورپ، اور ایشیا کی بڑی بڑی مارکیٹس میں سرمایہ کاروں نے بھاری مقدار میں شیئرز فروخت کیے، جس کے نتیجے میں انڈیکسز میں نمایاں گراوٹ دیکھی گئی۔ Dow Jones، Nikkei، FTSE اور Shanghai Composite جیسے بڑے انڈیکسز میں سینکڑوں پوائنٹس کی کمی رپورٹ ہوئی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر تجارتی جنگ مزید شدت اختیار کرتی ہے تو اس کے نتیجے میں نہ صرف دنیا بھر میں مہنگائی بڑھے گی بلکہ کئی ممالک میں کساد بازاری (Recession) کا بھی خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک، جو کہ عالمی منڈیوں سے جڑے ہوئے ہیں، انہیں سنگین مالیاتی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

چینی معیشت پہلے ہی کئی داخلی چیلنجز سے دوچار ہے، جیسے پراپرٹی مارکیٹ کا بحران اور نوجوانوں میں بے روزگاری۔ اب اگر تجارتی جنگ مزید بڑھتی ہے تو چین کو اپنی برآمدات میں کمی، صنعتی پیداوار میں سست روی اور سرمایہ کاری میں کمی جیسے مسائل کا سامنا ہو سکتا ہے۔

دوسری جانب، امریکہ بھی اس صورتحال میں مکمل طور پر محفوظ نہیں۔ اگر چینی ٹیرف سخت ہو گئے تو امریکی صارفین کو روزمرہ کی مصنوعات مہنگی پڑ سکتی ہیں، کیونکہ کئی اشیاء چین سے درآمد ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ امریکی کمپنیوں کو خام مال مہنگے داموں خریدنا پڑے گا، جس سے پیداوار کی لاگت میں اضافہ ہو جائے گا۔

تجارتی جنگ کا ایک اور خطرناک پہلو کرنسی مارکیٹ ہے۔ اگر چین اپنی کرنسی “یوان” کو مزید کمزور کرتا ہے تو اس سے ڈالر مضبوط ہوگا، جس سے ترقی پذیر ممالک کی کرنسیوں پر مزید دباؤ بڑھے گا۔

مختصراً، چین کے حالیہ اعلان نے ایک بار پھر عالمی معیشت میں ہلچل مچا دی ہے۔ اگر دونوں طاقتیں اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھاتی ہیں تو دنیا بھر میں سرمایہ کاری، روزگار، اور اقتصادی ترقی کو سخت دھچکا لگ سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں