بھارتی دھمکیوں کے جواب میں حکومت اور تحریک انصاف ایک صفحے پر آگئیں

قومی سلامتی کے معاملے پر سیاسی اختلافات پسِ پشت، آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا مطالبہ

پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی دھمکیوں کے جواب میں ایک غیر معمولی سیاسی اتفاق رائے دیکھنے میں آیا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور اپوزیشن جماعت تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قومی سلامتی کے حساس معاملے پر ایک صفحے پر متحد ہو گئی ہیں۔

سینیٹ کے اجلاس میں پی ٹی آئی کے رہنما شبلی فراز نے بھارتی اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت سے فوری طور پر آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دفاع کے لیے ہم سب ایک ہیں۔
تاہم انہوں نے حکومت کے ردعمل کو “ہومیوپیتھک” قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کو زیادہ سخت اور دو ٹوک پیغام دیا جانا چاہیے تھا۔

اسی موقع پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی بھارت پر کڑی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی برادری نے بھارت کے جھوٹ کا ساتھ نہیں دیا، اور بظاہر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ “پہلگام حملے کی ایف آئی آر پہلے کاٹی گئی اور حملہ بعد میں ہوا”۔

پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر نے اپنے خطاب میں خبردار کیا کہ “پاکستان کے پانی کا ایک قطرہ بھی اگر روکا گیا تو اسے دشمن کی جارحیت تصور کیا جائے گا”۔ ان کے بقول، دنیا جانتی ہے کہ مودی حکومت کے ایسے اقدامات کسی اسکرپٹڈ ڈرامے کا حصہ ہیں۔

اس کے علاوہ، سینیٹر فیصل واوڈا نے بھی آل پارٹیز کانفرنس بلانے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت دشمن کو قومی یکجہتی کا بھرپور مظاہرہ دکھانے کا وقت ہے، اور بھارتی اقدامات کا ہر سطح پر جواب دیا جائے گا۔

بھارتی دھمکیوں کے پس منظر میں پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان اس طرح کا غیر معمولی اتحاد ایک مثبت علامت ہے۔
قومی معاملات خصوصاً دفاع اور سلامتی کے مسائل پر داخلی یکجہتی پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر بھی مضبوط کرے گی۔
اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کس قدر جلد آل پارٹیز کانفرنس طلب کرتی ہے اور اس کے نتیجے میں کیا متفقہ قومی حکمت عملی سامنے آتی ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں