بھارتی مسلمانوں پر ریاستی جبر کے خلاف خود ہندو بھی بول اٹھے – مودی سرکار پر کڑی تنقید

جب مظلوموں کی آہ پکار بن جائے، تو سچائی خود ظالم کے گھر کی دہلیز تک پہنچ جاتی ہے۔

بھارت میں مسلمانوں کے خلاف جاری ریاستی جبر اور گھروں کی مسماری پر اب خود بھارتی ہندو بھی سراپا احتجاج بن چکے ہیں۔ پہلگام واقعے کے بعد مودی سرکار کی انتقامی کارروائیوں نے نہ صرف انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دیں بلکہ بھارت کے “سیکولر” دعوے کو بھی بے نقاب کر دیا۔

ذرائع کے مطابق بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کو جواز بنا کر مسلمانوں کے گھروں کو بلڈوز کر دیا، درجنوں افراد کو بغیر کسی قانونی کارروائی کے گرفتار کیا، اور سینکڑوں خاندانوں کو کھلے آسمان تلے چھوڑ دیا۔ یہ سب اس وقت ہوا جب کوئی مقدمہ، نوٹس یا عدالت کا فیصلہ موجود نہ تھا۔

حیران کن طور پر اس ظالمانہ طرز عمل پر اب آوازیں ہندو برادری سے بھی بلند ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ بھارتی خاتون سنیتا سنگھ سمیت کئی شہریوں نے نہ صرف مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا بلکہ مودی حکومت کی انتہا پسند ہندوتوا پالیسی کو بھی کھلے عام تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایک شہری کا کہنا تھا:

“مودی سرکار خود دہشتگرد ہے، مسلمان تو ہمیشہ ہمارے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ آج ان کو بلاوجہ دہشتگرد کہا جا رہا ہے۔”

ایک اور شخص نے کہا:

“یہ نفرت مودی سرکار نے پیدا کی ہے، ہم تو مسلمانوں کے گھروں میں آتے جاتے تھے، وہ ہمارے اپنے ہیں۔”

سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق پہلگام واقعہ محض ایک بہانہ تھا، اصل مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنانا اور اپنی گرتی ہوئی ساکھ کو فرقہ وارانہ سیاست سے سہارا دینا تھا۔ یہ طرزعمل نہ صرف بھارت کے آئینی تشخص کے خلاف ہے بلکہ اندرونی انتشار کو بھی فروغ دے رہا ہے۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بھارت کو فرقہ واریت، خانہ جنگی اور بین الاقوامی تنقید جیسے خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں