چین کی فوجی پریڈ میں تاریخ رقم

پہلی بار سہ جہتی جوہری نظام کی بھرپور نمائش — فضا، زمین اور سمندر سے مار کرنے والے جدید میزائلوں کی رونمائی


🚀 سہ جہتی جوہری صلاحیت: ایک نیا دور

چین نے اپنی فوجی طاقت کا بھرپور مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی بار عوامی سطح پر اپنے سہ جہتی جوہری نظام (Triad Nuclear Deterrence System) کی رونمائی کی ہے۔ یہ نظام زمین، فضا اور سمندر — تینوں محاذوں سے جوہری ہتھیار داغنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو کہ دنیا کی صرف چند بڑی افواج کے پاس موجود ہے۔


🎯 فضا سے مار کرنے والا میزائل: جِنگ لی-1 (Jing Li-1)

اس جدید نظام میں شامل پہلا ہتھیار جِنگ لی-1 ہے، جو فضا سے مار کرنے والا ایک جدید ایئر لانچڈ بین البراعظمی میزائل ہے۔
یہ میزائل چین کے اسٹریٹیجک بمبار طیاروں سے فائر کیا جاتا ہے اور دُور دراز کے اہداف کو انتہائی رفتار اور درستگی سے نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔


🌊 آبدوز سے فائر کیا جانے والا میزائل: جو لانگ-3 (Julang-3)

سمندر کے گہرائیوں میں موجود آبدوزوں سے فائر ہونے والا جو لانگ-3 ایک مہلک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے۔
یہ میزائل چین کی “سائلنٹ ڈیٹرنس” (خاموش بازدار قوت) کا حصہ ہے، جو دشمن پر اچانک اور ناقابلِ روک حملے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
Julang-3 کی رینج 10,000 کلومیٹر سے زائد بتائی جاتی ہے، جو امریکہ سمیت کسی بھی براعظم تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔


🛰️ زمین سے مار کرنے والے میزائل: ڈونگ فینگ-61 اور ڈونگ فینگ-31

🔸 ڈونگ فینگ-61 (DF-61)

یہ چین کا نیا اور جدید ترین زمین سے زمین تک مار کرنے والا بین البراعظمی بیلسٹک میزائل ہے۔ یہ میزائل ممکنہ طور پر نئی ٹیکنالوجی پر مبنی ہے اور ہائی پریسجن اور ایڈوانس ایوِیژن کیپیبیلیٹی رکھتا ہے۔

🔹 ڈونگ فینگ-31 (DF-31)

یہ میزائل پہلے سے فعال نظام کا حصہ ہے مگر اس پریڈ میں جدید اپ گریڈ شدہ ورژن کی رونمائی کی گئی۔
DF-31 کی خاص بات یہ ہے کہ یہ سڑکوں پر چلنے والی موبائل لانچر سے فائر کیا جا سکتا ہے، جو کہ دشمن کی طرف سے پیشگی حملے کے خطرے کو کم کرتا ہے۔


🌐 عالمی ردعمل

چین کی اس پریڈ اور سہ جہتی جوہری نظام کی رونمائی نے دنیا بھر میں سیکیورٹی حلقوں میں تشویش اور تجزیے کو جنم دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ اقدام چین کی اسٹریٹیجک طاقت میں نمایاں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے اور ایشیا میں عسکری توازن پر گہرے اثرات ڈال سکتا ہے۔


🧠 تجزیہ

چین کی یہ نمائش اس کے دفاعی نظریے میں تبدیلی اور عسکری خود اعتمادی کو ظاہر کرتی ہے۔ اب چین صرف خطے میں نہیں بلکہ عالمی سطح پر ایک مکمل اسٹریٹیجک طاقت کے طور پر ابھر کر سامنے آ رہا ہے، جو زمینی، فضائی اور بحری محاذوں پر بیک وقت ردعمل دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔

فوجی پریڈ میں سہ جہتی جوہری نظام کی نمائش ایک تاریخی موڑ ہے — نہ صرف چین کے دفاعی نظام کے لیے بلکہ عالمی دفاعی توازن کیلئے بھی۔ آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا اہم ہوگا کہ دیگر عالمی طاقتیں اس اقدام پر کیا ردعمل دیتی ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں