چھٹیاں ختم، مسائل شروع — عدالتوں میں ہجوم اور عوام پریشان”

ماہِ اگست کی سرکاری و غیر سرکاری تعطیلات کے بعد عدالتی نظام پر دباؤ واضح طور پر بڑھ گیا ہے۔ عدالتوں کے کھلتے ہی عوام کی بڑی تعداد مقدمات کے اندراج کے لیے عدالتوں کا رُخ کر رہی ہے، خاص طور پر فیملی اور گارڈین کیسز کی شرح میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دائرگی برانچز کے باہر لمبی قطاریں، کچہریوں میں رش، اور عملے پر بڑھتا ہوا بوجھ ایک سنگین انتظامی چیلنج بن چکا ہے۔
❓ چھٹیاں کیوں دی جاتی ہیں؟
چھٹیاں عام طور پر قومی دن، مذہبی تہوار، یا انتظامی سہولت کے لیے دی جاتی ہیں تاکہ عملہ اور عوام کو وقتی طور پر آرام میسر آ سکے۔ ان کا مقصد عوامی فلاح و بہبود ہوتا ہے — لیکن جب ان کی منصوبہ بندی مناسب نہ ہو تو یہ فائدہ الٹا نقصان میں بدل سکتا ہے۔
⚠️ چھٹیاں مسائل کیوں پیدا کرتی ہیں؟
-
مقدمات کی روزانہ بنیاد پر دائرگی رک جاتی ہے
-
موجودہ کیسز کی سماعت ملتوی ہوتی ہے
-
چھٹیوں کے بعد ایک ساتھ بڑی تعداد میں کیسز دائر کیے جاتے ہیں
-
عملے پر اضافی دباؤ بڑھتا ہے، جس سے نظام سست ہو جاتا ہے
❗کیا یہ چھٹیاں نہیں ہونی چاہئیں؟
یہ کہنا کہ چھٹیاں بالکل نہیں ہونی چاہئیں، حقیقت پسندانہ نہیں ہوگا، مگر:
-
ان کی تعداد اور دورانیہ کا جائزہ ضروری ہے
-
اہم اداروں میں بیک اپ اسٹاف ہونا چاہیے
-
ای فائلنگ سسٹم اور آن لائن سروسز کو فروغ دیا جائے تاکہ چھٹیوں کے دوران بھی سسٹم جزوی طور پر فعال رہے
✅ حل کیا ہو سکتے ہیں؟
-
تعطیلات کے دوران محدود عملے کے ساتھ عدالتوں کو جزوی طور پر کھلا رکھا جائے
-
پیشگی اپائنٹمنٹ اور ای بکنگ سسٹم رائج کیا جائے
-
مقدمات کے اندراج کے لیے آن لائن پورٹل کو مؤثر اور قابلِ بھروسہ بنایا جائے
تعطیلات عوامی سہولت کے لیے دی جاتی ہیں، مگر جب ان کا انتظام درست نہ ہو تو عوام کے لیے اذیت بن جاتی ہیں۔ موجودہ صورتحال عدالتی اصلاحات کی متقاضی ہے، تاکہ چھٹیوں کے بعد عوام کو “کجھل خراب” ہونے کے بجائے ریلیف حاصل ہو۔