بھارت کی دھمکیوں کے بعد، پاکستان کی اعلیٰ ترین قیادت حرکت میں آ گئی — وفاقی کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب۔

وزیراعظم شہباز شریف نے ملک کی موجودہ حساس صورتحال کے پیش نظر وفاقی کابینہ کا اہم ترین اجلاس کل شام 4 بجے وزیراعظم ہاؤس میں طلب کر لیا ہے، جس میں بھارت سے بڑھتی کشیدگی اور اس کے مضمرات پر گہری مشاورت کی جائے گی۔ اجلاس میں ملک کی داخلی و سرحدی سیکیورٹی پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی، جبکہ خطے میں بدلتی صورتحال کے پیش نظر آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزراء، سیکیورٹی اداروں کے سربراہان اور متعلقہ حکام کو مدعو کیا گیا ہے تاکہ ایک جامع حکمت عملی تشکیل دی جا سکے۔ اس اجلاس کی اہمیت اس تناظر میں بڑھ گئی ہے کہ حالیہ دنوں بھارت نے نہ صرف سندھ طاس معاہدے کو معطل کیا بلکہ پاکستانی سفارتی عملے کو ملک چھوڑنے کی مہلت دے کر کشیدگی میں مزید اضافہ کر دیا۔ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانیوں کے ویزے منسوخ کرنے اور یکطرفہ اشتعال انگیز اقدامات، خطے کو ایک سنگین صورتحال کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

قومی سلامتی کمیٹی پہلے ہی واضح کر چکی ہے کہ پانی پاکستان کی زندگی ہے، اور اگر بھارت نے آبی جارحیت کی کوشش کی، تو پاکستان اسے جنگ تصور کرے گا۔ اسی پس منظر میں وفاقی کابینہ کا اجلاس نہایت اہمیت اختیار کر گیا ہے، جہاں قومی سلامتی، سفارتی حکمت عملی اور عالمی حمایت حاصل کرنے کے لیے آئندہ اقدامات پر فیصلہ متوقع ہے۔

پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا جا چکا ہے، جہاں بھارتی اقدامات کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کیا گیا۔ چین، ایران اور سوئٹزرلینڈ جیسے ممالک کی جانب سے ثالثی کی پیشکش بتاتی ہے کہ معاملہ صرف دو طرفہ نہیں رہا، بلکہ ایک عالمی تشویش میں بدل چکا ہے۔

ایسے نازک وقت میں وفاقی کابینہ کا یہ اجلاس ملکی سالمیت، قومی خودمختاری، اور خطے کے امن کے لیے فیصلہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔ دنیا کی نظریں اب اسلام آباد کی طرف ہیں کہ وہ کس طرح اس بحران کا مقابلہ کرتا ہے—امن کی راہ اپناتا ہے یا جارحیت کا بھرپور جواب دیتا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں