غزہ میں جنگ بندی کی امید پھر جاگ اٹھی – حماس نے نئی تجویز پر آمادگی ظاہر کر دی”

حماس کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تنظیم نے جنگ بندی کی ایک تازہ تجویز کو اصولی طور پر تسلیم کر لیا ہے، جو کہ غزہ میں جاری مہلک لڑائی کو روکنے کی جانب ایک اہم قدم سمجھا جا رہا ہے۔ یہ تجویز ممکنہ طور پر مصر اور قطر کی ثالثی سے سامنے آئی ہے، جس میں قیدیوں کے تبادلے، انسانی امداد کی فراہمی، اور فوجی انخلاء جیسے نکات شامل ہیں۔ اب نگاہیں اسرائیل کے ردِعمل پر مرکوز ہیں، کیونکہ کسی بھی امن منصوبے کی کامیابی دونوں فریقوں کی رضامندی سے ہی ممکن ہے۔

🟢 “غزہ کے زخمی بچوں کے لیے اُمید کی کرن – برطانیہ علاج کے لیے پہلا گروپ بُلائے گا”

تفصیل:
برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ سے زخمی اور شدید بیمار بچوں کے پہلے گروپ کو آئندہ چند ہفتوں میں برطانیہ منتقل کیا جائے گا، جہاں اُن کا علاج عالمی معیار کے اسپتالوں میں کیا جائے گا۔ اس انسانی ہمدردی کے اقدام کا مقصد جنگ سے متاثرہ معصوموں کو بہتر طبی سہولیات فراہم کرنا ہے، جو غزہ کے موجودہ نظامِ صحت کی تباہ حالی کی وجہ سے ممکن نہیں۔ بچوں کے ساتھ اُن کے کچھ قریبی رشتہ دار بھی سفر کریں گے، اور اس پروگرام کو اقوام متحدہ و فلاحی اداروں کی مدد حاصل ہے۔ٹرمپ کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی آئندہ ہفتے ممکن ہے، لیکن حماس نے فوری مذاکرات سے انکار کر دیا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں