“بلاول بھٹو اتنے اسمارٹ کیسے ہو گئے؟ سیاست سے لے کر اسٹائل تک سب حیران!”

کبھی سیاست کے ایک نوآموز چہرے کے طور پر سامنے آنے والے بلاول بھٹو زرداری، آج ایک متحرک، بااعتماد اور اسمارٹ سیاسی لیڈر کے طور پر ابھر چکے ہیں—اور یہ اسمارٹنس صرف ان کے سیاسی بیانیے تک محدود نہیں بلکہ ان کے لُک، انداز، اور شخصیت تک پھیل چکی ہے۔
پہلے جو نرالا اسٹائل تھا، وہ اب سوبر کلاسک میں بدل چکا ہے۔
سیاہ شیروانی، ہلکے رنگوں کے ویسکوٹ، اور نفیس گھڑی—بلاول کا ڈریسنگ سینس اب باقاعدہ فیشن آئیکون بن چکا ہے۔ ان کے کپڑوں کا انتخاب اب روایتی اور جدیدیت کا حسین امتزاج دکھاتا ہے۔
تقریر میں پختگی، لہجے میں اثر۔
جہاں پہلے ان کی اردو یا اندازِ بیان پر تنقید ہوتی تھی، آج وہ اقوام متحدہ جیسے عالمی فورمز پر اعتماد سے بولتے نظر آتے ہیں، اور ان کی گفتگو میں سیاسی شعور، مزاح اور طنز کا امتزاج موجود ہوتا ہے۔
سوشل میڈیا پر متحرک، مگر مہذب۔
بلاول اب فالوورز کے لیے صرف سیاستدان نہیں، بلکہ یوتھ آئیکون بنتے جا رہے ہیں۔ ان کی انسٹاگرام پوسٹس میں تازگی ہے، اور ایک نئی نسل ان سے کنیکٹ کر رہی ہے۔
سیاسی سوچ میں بلوغت۔
پیپلز پارٹی کے نوجوان چیئرمین اب سیاست کو صرف وراثت نہیں سمجھتے، بلکہ حکمت عملی، عوامی رابطے، اور مستقبل کی قیادت کے تناظر میں خود کو ڈھال چکے ہیں۔ وہ وزیر خارجہ کی حیثیت سے بھی بین الاقوامی دنیا میں پاکستان کا مؤثر چہرہ بنے۔
آخر میں سوال:
تو کیا بلاول صرف ظاہری طور پر اسمارٹ ہوئے ہیں؟ یا یہ ایک سوچی سمجھی سیاسی ری برانڈنگ ہے؟
جو بھی ہو، بلاول بھٹو زرداری نے یہ ضرور ثابت کر دیا ہے کہ لیڈر بننے کے لیے صرف خاندانی نام نہیں، بلکہ وقت کے ساتھ خود کو بہتر کرنا بھی ضروری ہے۔