“بچوں کی تربیت میں توازن کیسے قائم رکھیں؟ والدین اور زوجین کی زندگی میں ہم آہنگی”

بیشک بچوں کی موجودگی ہماری زندگی کا ایک اہم حصہ ہے، اور ان کے بغیر ہماری زندگی ادھوری سی لگتی ہے۔ تاہم، والدین بننا یہ نہیں کہ آپ کی اپنی زوجین کی زندگی ختم ہو گئی ہو، بلکہ یہ ایک نیا باب ہے جس میں توازن کا برقرار رکھنا انتہائی ضروری ہے۔
آپ کی بات بلکل درست ہے کہ بچوں کی تربیت اور توجہ کے ساتھ ساتھ والدین کو اپنے رشتہ کو بھی اہمیت دینی چاہیے۔ زوجین کا رشتہ بہت ضروری ہے اور اس کا اثر نہ صرف آپ کی ازدواجی زندگی بلکہ بچوں کی تربیت پر بھی پڑتا ہے۔ بچوں کو بچپن ہی سے یہ سکھانا ضروری ہے کہ والدین کی بھی اپنی زندگی اور ضروریات ہیں اور یہ کہ انھیں اس کا احترام کرنا چاہیے۔
جب بچے شیر خوار ہوتے ہیں، تب ماں کا انحصار زیادہ ہوتا ہے، اور یہی وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کو بچے کے لیے ایک اچھا روٹین مرتب کرنے کی ضرورت ہے، تاکہ آپ خود بھی آرام کر سکیں اور بچے کا بھی آرام مناسب وقت پر ہو۔ بچوں کو بھی سکھائیں کہ جب آپ کام کر رہے ہوں یا ذاتی وقت گزار رہے ہوں تو انھیں بھی اس کا احترام کرنا سیکھنا چاہیے۔
بچوں کو کمرے میں داخل ہونے سے پہلے دستک دینا سکھانا، اور یہ کہ وہ اپنی چیزیں اپنے مخصوص جگہ پر رکھیں، یہ سب ان کی تربیت کا حصہ ہے۔ آپ کی بات کہ بچوں کے کھلونے مخصوص جگہ پر رکھنا اور انھیں سکھانا کہ کھیل کر واپس رکھیں، بہت ضروری ہے تاکہ وہ نظم و ضبط سیکھیں۔
آپ کی طرف سے کہا گیا کہ “ترجیحات بدلیں، وقت کو تقسیم کریں مگر توازن نہ کھوئیں”، یہ بہت اہم پیغام ہے۔ بچوں کو محبت اور توجہ دینی چاہیے، مگر اپنے رشتہ کو بھی مضبوط رکھنا ضروری ہے۔
مدیحہ خان کے اس پیغام سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ والدین کا رشتہ اور بچوں کی تربیت میں توازن قائم رکھنا بہت ضروری ہے تاکہ ہم اپنی زندگی کے ہر پہلو کو صحیح طریقے سے نبھائیں۔