HPV ویکسین بچیوں کی عزت نہیں، صحت بچاتی ہے — فیصلہ لاعلمی سے نہیں، سمجھداری سے کیجیے۔

HPV ویکسین: شرم کا نہیں، شعور کا معاملہ ہے
🔹 ایک جملے میں بات:
HPV ویکسین بچیوں کی عزت پر حملہ نہیں، بلکہ ان کی صحت اور جان کی حفاظت کا قدم ہے — فیصلہ لاعلمی سے نہیں، شعور اور تحقیق کی روشنی میں کیجیے۔
تمہید: ایک ویکسین، کئی سوالات
گزشتہ چند ہفتوں سے پاکستان میں ایک نئی ویکسین، HPV ویکسین (Human Papilloma Virus Vaccine)، پر خاصا شور برپا ہے۔ وزارت صحت کے مطابق یہ ویکسین 9 سے 14 سال کی لڑکیوں کو مفت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ بچہ دانی کے دہانے کے سرطان (Cervical Cancer) سے محفوظ رہ سکیں۔
جیسا کہ ہمیشہ ہوتا ہے، سوشل میڈیا پر افواہوں، غلط فہمیوں، اور سازشی نظریات نے اس ویکسین کے گرد ایک طوفان بپا کر رکھا ہے۔ کچھ لوگ اسے مغربی ایجنڈا قرار دے رہے ہیں، تو کچھ اس کے ذریعے کردار کشی کا تصور پیش کر رہے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے: کیا یہ ویکسین واقعی ہماری بچیوں کے لیے ضروری ہے؟ اور کیا اس سے ان کی عزت پر حرف آتا ہے؟
آئیے سائنسی، معاشرتی، اور اسلامی تناظر میں اس پر غور کرتے ہیں۔
HPV کیا ہے؟ اور یہ کیوں خطرناک ہے؟
Human Papilloma Virus (HPV) ایک ایسا وائرس ہے جو جلد کے ذریعے یا جنسی رابطے سے ایک انسان سے دوسرے میں منتقل ہو سکتا ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں، مگر کچھ خاص اقسام وہ ہیں جو عورتوں میں Cervical Cancer کا باعث بنتی ہیں۔
-
دنیا بھر میں ہر سال تقریباً 600,000 سے زائد عورتیں Cervical Cancer کا شکار ہوتی ہیں۔
-
صرف پاکستان میں 2021 میں تقریباً 5,000 سے زائد خواتین اس کینسر میں مبتلا ہوئیں، اور ہزاروں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں۔
-
HPV کے انفیکشن میں کئی سال لگتے ہیں کینسر بننے میں، اس لیے وقت پر بچاؤ ممکن ہوتا ہے۔
❗ کیا HPV صرف بے راہ روی سے پھیلتا ہے؟
یہ ایک عام غلط فہمی ہے کہ HPV صرف “غیراخلاقی رویوں” کی وجہ سے ہوتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ:
-
ایک شادی شدہ جوڑا بھی HPV کا شکار ہو سکتا ہے اگر شوہر یا بیوی ماضی میں وائرس سے متاثر ہو چکے ہوں۔
-
مرد اکثر اس وائرس کے “کیریئر” ہوتے ہیں، ان میں علامات ظاہر نہیں ہوتیں مگر وہ دوسروں کو متاثر کر سکتے ہیں۔
-
وائرس کی منتقلی کا تعلق جنسی طرز زندگی سے ضرور ہے، لیکن یہ ہرگز صرف “مغربی معاشرت” کا مسئلہ نہیں ہے۔
HPV ویکسین: بچاؤ، علاج نہیں
یہ ویکسین صرف ان افراد کو فائدہ دیتی ہے جنہیں یہ وائرس ابھی تک نہیں لگا۔ اسی لیے:
-
اسے 9 سے 14 سال کی عمر میں لگایا جاتا ہے، تاکہ جسم مضبوط مدافعتی ردعمل پیدا کرے۔
-
اگر بعد میں لگائی جائے، تو اثر کم ہو سکتا ہے یا دیر سے اثر کرے۔
-
یہ ویکسین دنیا کے 125 سے زائد ممالک میں قومی پروگرام کا حصہ ہے، اور اسے عالمی ادارہ صحت (WHO)، CDC (امریکہ)، اور دیگر اداروں کی منظوری حاصل ہے۔
اسلامی نقطۂ نظر: احتیاط، شفا، اور علم
اسلام میں صحت اور جان کی حفاظت کو اولین ترجیح حاصل ہے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے:
“وَلَا تُلْقُوا بِأَيْدِيكُمْ إِلَى التَّهْلُكَةِ”
“اپنے آپ کو ہلاکت میں مت ڈالو۔”
(سورہ البقرہ: 195)
نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
“تداووا، فإن الله لم يضع داء إلا وضع له دواء”
“علاج کرو، کیونکہ اللہ نے ہر بیماری کے لیے دوا رکھی ہے۔”
(مسند احمد)
لہٰذا اگر کوئی دوا یا ویکسین باقاعدہ تحقیق اور ماہرین کی رہنمائی سے صحت بچا سکتی ہے، تو اس سے پرہیز جہالت اور نقصان کا باعث بن سکتا ہے۔
❓ اعتراضات اور ان کے جوابات:
❌ “یہ ویکسین لڑکیوں کو بے راہ روی کی اجازت دیتی ہے”
✔️ جواب: ویکسین کا تعلق جنسی آزادی سے نہیں بلکہ وائرس سے بچاؤ سے ہے۔ اسی منطق سے تو ہم لڑکوں کو بھی HIV، ہیپاٹائٹس یا دیگر بیماریوں سے بچانے کے لیے ویکسین نہ دیں — کیونکہ وہ “کردار” پر شک کا اظہار ہو گا؟ نہیں، ویکسین صرف احتیاطی تدبیر ہے۔
❌ “ہماری بچیاں نیک ہیں، انہیں یہ خطرہ نہیں”
✔️ جواب: اللہ کا شکر ہے اگر ایسا ہے، مگر وائرس نہ کردار دیکھتا ہے نہ لباس۔ اگر شوہر ماضی میں متاثر رہا ہو، یا غیر شعوری طور پر وائرس لے کر آیا ہو، تو نیک اور پاک باز بیوی بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ یہ بیماری ‘کردار’ نہیں، ‘کیرئیر’ سے آتی ہے۔
❌ “یہ تو مغرب کی چال ہے”
✔️ جواب: اگر مغرب کوئی اچھی چیز ایجاد کرے، تو کیا ہمیں صرف اس لیے اسے رد کر دینا چاہیے؟ ویکسین ایک سائنس پر مبنی ایجاد ہے، اور صحت دشمنی نہیں ہونی چاہیے۔
سائنسی شواہد اور کامیابی کی مثالیں
-
آسٹریلیا میں HPV ویکسین متعارف ہونے کے بعد Cervical Cancer کے کیسز 90٪ تک کم ہو گئے ہیں۔
-
روانڈا جیسے ترقی پذیر ملک میں بھی قومی HPV ویکسین پروگرام کے بعد خواتین کی صحت میں واضح بہتری آئی ہے۔
-
WHO کے مطابق اگر تمام ممالک HPV ویکسین کو اپنا لیں، تو 2050 تک Cervical Cancer تقریباً ختم کیا جا سکتا ہے۔
نتیجہ: فیصلہ شعور سے کیجیے، شور سے نہیں
ہر ماں باپ کو چاہیے کہ وہ اپنی بیٹیوں کی صحت سے متعلق فیصلے فتنہ پرور پوسٹس سے نہیں بلکہ ماہرینِ صحت، مستند علماء، اور سائنسی تحقیق سے مشورے لے کر کریں۔
HPV ویکسین:
-
عصمت پر حملہ نہیں،
-
کردار کا سرٹیفیکیٹ نہیں،
-
بلکہ زندگی کی حفاظت کا ایک قدم ہے۔
آپ اپنی بچیوں کو دنیا کی ہر برائی سے نہیں بچا سکتے، لیکن آپ انہیں بعض بیماریوں سے ضرور بچا سکتے ہیں — ایک معمولی ٹیکے کے ذریعے۔
آخر میں ایک سوال:
اگر آپ کو معلوم ہو کہ ایک خاموش بیماری آپ کی بیٹی کی جان لے سکتی ہے — اور آپ کے پاس بچاؤ کا طریقہ موجود ہے — تو کیا آپ صرف اس لیے رک جائیں گے کہ “لوگ کیا کہیں گے”؟
سوچئے… کیونکہ شعور صرف تعلیم سے نہیں، نیت اور علم کے امتزاج سے پیدا ہوتا ہے۔