“آئی اے ای اے کا انکشاف: ایران جوہری ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹ رہا ہے”

اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے **آئی اے ای اے (International Atomic Energy Agency)** نے جمعرات کو باضابطہ رپورٹ جاری کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ **ایران اپنی جوہری ذمہ داریوں پر مکمل طور پر عمل نہیں کر رہا**۔ اس اعلان نے عالمی سطح پر تشویش کی نئی لہر دوڑا دی ہے، خصوصاً مغربی ممالک اور مشرقِ وسطیٰ میں۔
### 📄 رپورٹ کی اہم نکات
1. **جوہری معائنوں میں رکاوٹ**
ایران نے آئی اے ای اے کے بعض معائنہ کاروں کو رسائی دینے سے انکار کیا ہے، جس سے ایجنسی کے لیے **جوہری سرگرمیوں کی نگرانی مشکل ہو گئی ہے**۔
2. **یورینیم افزودگی میں اضافہ**
رپورٹ کے مطابق ایران نے 60 فیصد تک یورینیم افزودہ کرنے کا عمل جاری رکھا ہے، جو کہ **جوہری ہتھیار بنانے کے قریب ترین سطح** سمجھی جاتی ہے۔
3. **سوالوں کے جوابات نہیں**
ایران نے ایجنسی کے ان سوالات کے تسلی بخش جوابات فراہم نہیں کیے جن کا تعلق ممکنہ خفیہ جوہری سرگرمیوں سے ہے۔
—
### 🌍 عالمی ردِعمل
* **امریکہ** اور **یورپی یونین** نے اس پیش رفت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایران نے تعاون نہ کیا تو **مزید پابندیاں** لگائی جا سکتی ہیں۔
* **اسرائیل** نے اسے خطے میں “سیکیورٹی خطرہ” قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے **سخت کارروائی** کا مطالبہ کیا ہے۔
* ایران کا مؤقف ہے کہ وہ **پرامن جوہری پروگرام** چلا رہا ہے اور اسے “سیاسی دباؤ” کے لیے ہدف بنایا جا رہا ہے۔
—
### 🔮 آگے کیا ہوگا؟
* اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران پر ممکنہ نئی پابندیوں پر غور کیا جا سکتا ہے۔
* ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان جوہری معاہدہ (JCPOA) کی بحالی کے امکانات مزید پیچیدہ ہو گئے ہیں۔
* خطے میں کشیدگی بڑھنے کا خطرہ ہے، خاص طور پر خلیجی ممالک میں۔
آئی اے ای اے کی رپورٹ نے ایک بار پھر ایران کے جوہری عزائم پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔ یہ پیش رفت نہ صرف سفارتی سطح پر اہم ہے بلکہ **عالمی سلامتی اور مشرق وسطیٰ کے استحکام** کے لیے بھی ایک نازک لمحہ ہے۔