اگر فردو کو نشانہ بنایا گیا، تو یہ صرف حملہ نہیں — تیسری عالمی جنگ کی گھنٹی ہو گی!”

فردو کا جوہری مرکز اور عالمی طاقتوں کا ٹکراؤ
1. فردو: ناقابلِ رسائی مگر مرکزی ہدف
ایران کا جوہری افزودگی کا مرکز فردو (Fordow Fuel Enrichment Plant) تقریباً 90 میٹر زمین کے نیچے چٹانوں کے اندر واقع ہے۔ یہ جگہ:
جوہری پروگرام کا کلیدی حصہ ہے
ایران نے خاص طور پر “حملہ ناکام بنانے” کے تصور کے تحت اس کو زیر زمین تعمیر کیا
اسرائیل کے پاس ایسا کوئی بم یا ہتھیار نہیں جو اتنی گہرائی میں براہِ راست حملہ کر سکے — یہی وجہ ہے کہ امریکہ کا Massive Ordnance Penetrator (MOP) واحد قابلِ عمل ہتھیار ہے۔
2. MOP بم کا استعمال: سیاسی و عسکری اعلان
اگر امریکہ نے فردو پر MOP کا استعمال کیا:
تو یہ صرف ایک فوجی کارروائی نہیں، بلکہ اعلانِ جنگ ہوگا
یہ دنیا کو کھلے لفظوں میں بتا دے گا کہ امریکہ براہِ راست ایران کے خلاف جنگ میں داخل ہو چکا ہے
اسرائیل کے لیے بھی یہ واضح پیغام ہوگا کہ وہ تنہا حملہ آور نہیں بلکہ امریکہ اس کے ساتھ ہے
3. روس اور چین کا ممکنہ ردعمل
روس: ایران کے ساتھ دفاعی تعاون رکھتا ہے، شام میں ایران اور روس کا اتحاد موجود ہے
چین: ایران کے ساتھ 25 سالہ اسٹریٹجک معاہدہ کر چکا ہے، جو توانائی اور سلامتی دونوں پر محیط ہے
اگر امریکہ براہِ راست حملہ کرے، تو یہ دونوں طاقتیں خاموش نہیں رہیں گی — چاہے وہ فوجی ردعمل ہو یا اسلحہ و تکنالوجی کی سپورٹ۔
4. تیسری عالمی جنگ کا خدشہ
فردو پر حملہ صرف ایران کو نہیں، بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کو جنگ کی لپیٹ میں لے آئے گا:
لبنان، شام، عراق، یمن میں ایرانی اتحادی متحرک ہو جائیں گے
اسرائیل کئی محاذوں پر گھِر جائے گا
تیل کی سپلائی، عالمی منڈی، اور افریقہ-ایشیا تجارت مکمل مفلوج ہو سکتی ہے
سعودی عرب، قطر، امارات کو بھی دباؤ میں لایا جائے گا
5. ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی پالیسی
ٹرمپ جیسے “امریکہ فرسٹ” حکمت عملی رکھنے والے صدر ایسی براہ راست جنگ سے بچنے کو ترجیح دیں گے کیونکہ:
یہ جنگ امریکی معیشت پر مہنگی اور تباہ کن ہو سکتی ہے
امریکی عوام مزید جنگوں کے حق میں نہیں
ٹرمپ کا ہدف چین کو معاشی طور پر روکنا ہے، نہ کہ مشرق وسطیٰ کو جلا دینا
✅ نتیجہ: فردو پر حملہ = جنگ کا باضابطہ آغاز
اگر MOP استعمال ہوا، تو نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا جنگی صف بندی میں آ جائے گی
پاکستان جیسے ممالک کو فوری فیصلہ کرنا پڑے گا کہ کس بلاک کے ساتھ کھڑا ہونا ہے
تیسری عالمی جنگ کا آغاز شاید کسی نیوکلیئر میزائل سے نہ ہو — بلکہ ایک بم سے ہو جو زمین کے نیچے گرتا ہے، مگر اثرات آسمان تک پہنچتے ہیں